اسلام اور مسلمانعلامہ اقبال شاعری

کافر و مومن


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

کل ساحلِ دریا پہ کہا مجھ سے خضر نے
تو ڈھونڈ رہا ہے سمِ افرنگ کا تریاق

معانی: سم: زہر ۔ افرنگ: انگریز ۔ تریاق: علاج کی دوا ۔
مطلب: شاعر کہتا ہے کہ کل مجھے دریا کے کنارے حضرت خضر مل گئے وہ خود ہی پوچھنے لگے اے شخص کیا تو اہل یورپ کے زہر کا علاج ڈھونڈ رہا ہے ۔

اک نکتہ مرے پاس ہے شمشیر کی مانند
برّندہ و صیقل زدہ و روشن و برّاق

معانی: برندہ: کانٹنے والا ۔ صیقل: چمکدار ۔ روشن و براق: چمکدار ۔
مطلب: افرنگ کے زہر کے علاج کے لیے میرے پاس ایک نکتہ ہے جو تلوار کی طرح کی کاٹ کا ہے اس کا ذکر اگلے شعر میں ہے ۔

کافر کی یہ پہچان کہ آفاق میں گم ہے
مومن کی یہ پہچان کہ گم اس میں ہیں آفاق

معانی: آفاق میں گم ہے: آسمان کی تحقیق میں لگا ہوا ہے ۔
مطلب: کافر کی پہچان یہ ہے کہ وہ کائنات میں گم ہوتا ہے ۔ مراد یہ ہے کہ وہ مادی جہان اور دنیاوی اغراض و مفادات کے سوا کچھ نہیں سوچتا ۔ اس کا علم ، اس کی حکمت، اس کی سائنس اور اس کی ایجادات سب کائنات کے مادی مفادات کے لیے ہوتی ہیں ۔ وہ کائنات کا غلام ہوتا ہے اور اپنی اور اپنے خدا کی معرفت سے بے گانہ ہوتا ہے ۔ اس کے برعکس مومن کی پہچان یہ ہے کہ کائنات اس میں گم ہوتی ہے ۔ وہ چونکہ کائنات کے خالق کا ہو جاتا ہے اس لیے ساری کائنات اس کی ہو جاتی ہے ۔ وہ اس کی مالک نہیں اس کی خادم بن جاتی ہے ۔


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button