ادبیات فنون لطیفہعلامہ اقبال شاعری

مسجد قوت الاسلام

ہے مرے سينہ بے نور ميں اب کيا باقي
‘لاالہ’ مردہ و افسردہ و بے ذوق نمود
چشم فطرت بھي نہ پہچان سکے گي مجھ کو
کہ ايازي سے دگرگوں ہے مقام محمود
کيوں مسلماں نہ خجل ہو تري سنگيني سے
کہ غلامي سے ہوا مثل زجاج اس کا وجود
ہے تري شان کے شاياں اسي مومن کي نماز
جس کي تکبير ميں ہو معرکہ بود و نبود
اب کہاں ميرے نفس ميں وہ حرارت ، وہ گداز
بے تب و تاب دروں ميري صلوہ اور درود

ہے مري بانگ اذاں ميں نہ بلندي ، نہ شکوہ
کيا گوارا ہے تجھے ايسے مسلماں کا سجود؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button