با ل جبر یل - رباعيات

ظلام بحر ميں کھو کر سنبھل جا


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

ظلامِ بحر میں کھو کر سنبھل جا
تڑپ جا پیچ کھا کھا کر بدل جا

نہیں ساحل تری قسمت میں اے موج
ابھر کر جس طرف چاہے نکل جا

معانی: ظلام: اندھیرا ۔ بحر: سمندر ۔
مطلب:انسانی زندگی تو ایک بحر بے کنار کے مانند ہے جس میں ایسے پیچیدہ مسائل موجود ہیں جن سے عہدہ بر آ ہونے کے لیے انتہائی جدوجہد کی ضرورت ہے ۔ اس کے باوجود اگر قسمت یاوری نہ کرے تو خود کو اس مخمصے سے علیحدہ کر لے ۔ مراد یہ ہے کہ زندگی بے شک انتہائی کٹھن اور مشکل معاملات سے دوچار ہے اس کے باوجود جو ان ہمت لوگوں کی ذمے داری یہ ہے کہ اس پیچیدہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے راہ خود ہموار کریں اور پھر بھی ناکامی کا خدشہ ہو تو راہ بدل لیں ۔ اور کوئی مناسب طرز عمل اختیار کریں ۔

—————–

Transliteration

Zulaam-E-Behar Mein Koh Kar Sanbhal Ja
Tarap Ja, Paich Kha Kha Kar Badal Ja

O wave! Plunge headlong into the dark seas,
And change thyself with many a twist and turn;

Nahin Sahil Teri Qismat Mein Ae Mouj
Ubher Kar Jis Taraf Chahe Nikl Ja!

Thou wast not born for the solace of the shore;
Arise, untamed, and find a path for thyself

Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button