محراب گل افغان کے افکارعلامہ اقبال شاعری

تري دعا سے قضا تو بدل نہيں سکتي


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

تری دعا سے قضا تو بدل نہیں سکتی
مگر ہے اس سے یہ ممکن کہ تو بدل جائے

مطلب: علامہ نے اس شعر میں دعا کا ایک عجیب نکتہ پیش کیا ہے ۔ دعا کرنے سے یہ ضروری نہیں کہ جس قضا کو تو بدلنا چاہتا ہے وہ بدل جائے لیکن یہ تو ممکن ہے کہ اس کو بدلنے کے لیے جس عزم اور عمل کی ضرورت ہوتی ہے وہ تجھ میں پیدا ہو جائے اور تیرا یہ ارادہ اور تیرا یہ عمل تیری آرزو کے مطابق نتاءج برآمد کرے ۔ اس لیے دعا بھی کرتا رہ اور عمل سے بھی غافل نہ رہ ۔

تری خودی میں اگر انقلاب ہو پیدا
عجب نہیں ہے کہ یہ چار سُو بدل جائے

معانی: انقلاب: بڑی تبدیلی ۔ خودی: خودی خودشناسی ۔ چارسُو: چاروں طرفیں ۔
مطلب: اگر تیری خودی مردہ ہو چکی ہے تو اس کو زندہ کرنے سے اور اس میں تبدیلی پیدا کرنے سے اگر تیری آرزو کے مطابق تیرا ماحول اور تیری چاروں طرفیں یعنی سارا جہاں ہو جائیں تو کوئی عجیب بات نہیں ۔ تبدیلی کا انحصار تیری خود آگاہی اور اپنے آپ کو پہچان کر اپنا مقام حاصل کرنے میں ہے ۔

وہی شراب ، وہی ہائے و ہُو رہے باقی
طریقِ ساقی رسمِ کدو بدل جائے

معانی: ہائے و ہو: رندوں کا شور مستانہ ۔ طریق ساقی: پلانے والے کا طریقہ ۔ رسم کدو: پیالے کا انداز ۔
مطلب: اگر تیری خودی میں انقلاب آ جائے تو شراب پلانے والے کا پلانے کا طریقہ اور پیالوں کا صراحیوں میں شراب بھرنے کا اندازبدل جائے گا اگرچہ شراب وہی ہو گی اور شرابیوں کی ہائے و ہو (شور مستانہ) بھی وہی رہے گی ۔ ا س شعر میں میخانے کی علامات استعمال کر کے یہ بات سمجھائی ہے کہ تیری خودی میں انقلاب سے یا اس کے پیدا ہونے سے تجھ پر اللہ کا کرم ہو جائے گا اور ساقی ازل کی نگاہ کرم سے تیری شراب اور شراب پی کر تیرا مستانہ شور بھی رہے گا لیکن نتاءج مختلف ہوں گے ۔ وہی ارادہ اور وہی عمل بیداری خودی کے بعد نیا رنگ لائے گا ۔

تری دعا ہے کہ ہو تیری آرزو پوری
مری دعا ہے تری آرزو بدل جائے

معانی: دعا: اللہ سے التجا ۔ آرزو: تمنا، خواہش ۔
مطلب: تیری دعا تو یہ ہے کہ جو تیرے دل کی آرزو یا خواہش ہے وہ پوری ہو جائے لیکن تیری آرزو چونکہ ایسی حالت میں ہو گی جب کہ تیری خودی بیدار نہیں ہو گی اس لیے نہ تیری خواہش صحیح ہو گی اور نہ دعا پورا ہونے پر اس کے نتاءج صحیح ہوں گے ۔ اس لیے میری دعا یہ ہے کہ تیری آرزو بدل جائے اور وہ اسی وقت بدل سکتی ہے جب تیری خودی میں انقلاب آ جائے اور وہ مردگی اور پژمردگی ختم ہو جائے جو تجھ پر چھائی ہوئی ہے ۔ اور تیرے اندر خود کو بدلنے کی آرزو پیدا ہو جائے ۔


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button