با ل جبر یل - منظو ما ت

کھلے جاتے ہيں اسرار نہانی


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

کھلے جاتے ہیں اسرار نہانی
گیا دور حدیث لن ترانی

ہوئی جس کی خودی پہلے نمودار
وہی مہدی وہی آخر زمانی

معانی: اسرار: راز ۔ نہانی: خفیہ ۔ لن ترانی: تو مجھے نہیں دیکھ سکتا ۔
مطلب: مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کہ جب دنیا فسق و فجر سے بھر جائے گی تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے ایک ایسا مہدی بھیجے گا جو باطل کی قوتوں کو مٹا کر رکھ دے گا ۔ اسلام کا ڈنکا نئے سرے سے بجے گا ۔ اس آنے والے کو وہ آخری زمانے کا مجدد سمجھتے ہیں ۔ اس کو اقبال نے مہدی اور آخر زمانی کے لقبوں سے یاد کیا ہے ۔ اس رباعی کے مطابق اب وہ دور آ گیا ہے جب کائنات کے تمام راز ہائے سربستہ کھلے چلے جا رہے ہیں ۔ اب وہ زمانہ بھی نہیں رہا کہ حضرت موسیٰ کی طرح جواب ملے لن ترانی یعنی تم ہمارا جلوہ نہیں دیکھ سکتے ۔ چنانچہ بقول اقبال اب تک تو صورت حال اس مرحلے تک آ پہنچی ہے کہ جو شخص بھی اول اول خودی کی معرفت حاصل کر سکا وہی مہدی آخر الزمان ٹھہرے گا ۔

——————–

Transliteration

Khule Jate Hain Asrar-e-Nihani
Gya Dour-e-Hadees-e-‘Lan Tarani’

Huwi Jis Ki Khudi Pehle Namoodar
Wohi Mehdi, Wohi Akhir Zamani!

————————–

The veiled secrets are becoming manifest—
Bygone the days of you cannot see Me;

Whosoever finds his self first,
Is Mahdi himself, the Guide of the Last Age.


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button