با ل جبر یل - رباعيات

خودی کی خلوتوں ميں گم رہا ميں


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

خودی کی خلوتوں میں گم رہا میں
خدا کے سامنے گویا نہ تھا میں

نہ دیکھا آنکھ اٹھا کر جلوہَ دوست
قیامت میں تماشا بن گیا میں

معانی: خلوت: تنہائی، علیحدگی ۔ جلوہَ دوست: محبوب حقیقی کا دیدار ۔
مطلب: اس رباعی میں اقبال نے اپنی ذات کے حوالے سے ایک تصوراتی منظر نامہ پیش کیا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ روز قیامت جب میدان حشر میں سب لوگ جمع تھے اور خالق حقیقی کا جلوہ دیکھنے میں مگن تھے تو میں اس وقت بھی اپنی خودی میں مگن تھا اور اس مرحلے پر بھی خالق حقیقی کا جلوہ دیکھنے سے بے نیاز رہا جس کے نتیجے میں وہاں موجود لوگوں کے درمیان تماشا بن کر رہ گیا ۔

———————-

Transliteration

Khudi Ki Khalwaton Mein Gum Raha Main
Khuda Ke Samne Goya Na Tha Main

I was in the solitude of Selfhood lost,
And was, it seemed, unaware of the Presence;

Na Dekha Ankh Utha Kar Jalwa-e-Dost
Qayamat Mein Tamasha Ban Gya Main!

I lifted not my eyes to see my Friend,
And, on the Day of Judgment, shamed myself.

————————–


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button