ادبیات فنون لطیفہعلامہ اقبال شاعری

غزل

دريا ميں موتي ، اے موج بے باک
ساحل کي سوغات ! خاروخس و خاک

ميرے شرر ميں بجلي کے جوہر
ليکن نيستاں تيرا ہے نم ناک

تيرا زمانہ ، تاثير تيري
ناداں ! نہيں يہ تاثير افلاک

ايسا جنوں بھي ديکھا ہے ميں نے
جس نے سيے ہيں تقدير کے چاک

کامل وہي ہے رندي کے فن ميں
مستي ہے جس کي بے منت تاک

رکھتا ہے اب تک ميخانہ شرق
وہ مے کہ جس سے روشن ہو ادراک

اہل نظر ہيں يورپ سے نوميد
ان امتوں کے باطن نہيں پاک

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button