ملا زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاضعلامہ اقبال شاعری

خود آگاہي نے سکھلا دي ہے جس کو تن فراموشي


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

(Armaghan-e-Hijaz-38)

Khud Agahi Ne Sikhla Di Hai Jis Ko Tan Faramoshi

(خود آگاہی نے سکھلا دی ہے جس کو تن فراموشی)

Self‐awareness has made the mujahid forget his body

 

خود آگاہی نے سکھلا دی ہے جس کو تن فراموشی
حرام آئی ہے اس مردِ مجاہد پر زرہ پوشی

معانی: خود آگاہی: خود سے آگاہ ہونا ۔ تن فراموشی: جسم کو بھول جانا ۔ حرام: ناجائز ۔ مرد مجاہد: جہاد کرنے والا ۔ زرہ پوشی: لوہے کا لباس جو جنگ کے وقت سپاہی پہنتے ہیں ۔
مطلب: وہ مرد مسلمان جو اپنی معرفت حاصل کرنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچتا ہے کہ اس کا جسم اس کا اپنا نہیں بلکہ اس ہستی کا ہے جس کی صفات کا وہ مظہر ہے تو پھر وہ تن کو بچانے کی فکر کے بجائے اسے اس کے اصل مالک کی رضا اور خوشنودی کے لیے اس پر قربان کرنے کے لیے تیار ہو جاتا ہے ۔ وہ خدا کی راہ میں جہاد کرنے والے اسباب کے ہونے کو بھی نہیں دیکھتا ۔ وقت آنے پر بے تیغ بھی لڑ جاتا ہے وہ اپنے جسم کو بچانے کے لیے زرہ سے بھی کام نہیں لیتا کیونکہ اسے جسم کی نہیں اللہ کی رضا کی فکر ہوتی ہے

——————

Translitation

Khud Agahi Ne Sikhla Di Hai Jis Ko Tan-Faramoshi
Haram Ayi Hai Uss Mard-E-Mujahid Par Zarah Poshi

Self‐awareness has made the mujahid forget his body,
to whom bearing of coat‐of‐mail is forbidden

——————-


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

3 Comments

  1. Thanks in favor of sharing such a pleasant thinking, piece of writing is good, thats why
    i have read it entirely

  2. Wow, superb blog format! How long have you been blogging for?
    you made running a blog glance easy. The whole
    look of your site is fantastic, as neatly as
    the content material!

  3. There’s a lot of people that I think would really enjoy your content.
    Please let me know. Cheers

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button