علامہ اقبال شاعریعورت

مرد فرنگ

ہزار بار حکیموں نے اس کو سُلجھایا
مگر یہ مسئلہ زن رہا وہیں کا وہیں

معانی: مردِ فرنگ: فرنگی مرد، انگریز آدمی، اہل مغرب ۔ حکیم: فلسفی، اہل عقل و دانش ۔ سلجھانا: حل کرنا ۔ زن : عورت
مطلب: اہل عقل و دانش، مفکر اور فلسفی عورت کے مسئلے کو ہزار بار حل کرنے کی کوشش کر چکے ہیں لیکن کوئی خاطر خواہ حال نہیں مل سکا ۔

قصور زن کا نہیں ہے کچھ اس خرابی میں
گواہ اس کی شرافت پہ ہیں مہ و پرویں

معانی: مہ و پرویں : چاند اورثریا ستارہ ۔ شرافت: شریف ہونا ۔
مطلب: اس خرابی میں کہ داناؤں سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکا عورت کا کوئی قصور نہیں ۔ اس کے شریف ہونے پر تو چاند اور ثریا بھی گوا ہ ہیں ۔ جس طرح چاند اور تارے پاک و صاف ہیں اسی طرح عورت بھی پاک و صاف ہے ۔

فساد کا ہے فرنگی معاشرت میں ظہور
کہ مردِ سادہ ہے، بیچارہ زن شناس نہیں

معانی: فرنگی معاشرت: مغربی معاشرہ ۔ زن شناس: عورت کو پہچاننے والا ۔
مطلب: اس خرابی کے ہزار بار سلجھانے پر بھی عورت کا مسئلہ حل نہیں ہو سکا ۔ اصل قصور نہ عورت کا ہے نہ اہل دانش کا بلکہ فساد کی جڑ اہل مغرب کا معاشرہ ہے ۔ وہاں مرد اتنا سادہ ہے کہ بے چارہ عورت کی ذہنیت کو نہیں پہچان سکا ۔ جس کی وجہ سے یورپ میں اور اس کی ریس میں باقی دنیا میں بھی عورت مرد پر سوار ہے ۔ اگر اسلامی نقطہ نظر سے اس مسئلہ کو دیکھا جاتا تو یہ حل ہو چکا ہوتا اور مرد اور عورت اپنے اپنے فطری دائروں میں اطمینان کی زندگی گزار رہے ہوتے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button