بانگ درا (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

تہذيب حاضر – تضمين بر شعر فيضی

حرارت ہے بلاکی بادۂ تہذيب حاضر ميں
بھڑک اٹھا بھبوکا بن کے مسلم کا تن خاکی
کيا ذرے کو جگنو دے کے تاب مستعار اس نے
کوئی ديکھے تو شوخی آفتاب جلوہ فرما کی
نئے انداز پائے نوجوانوں کی طبيعت نے
يہ رعنائی ، يہ بيداری ، يہ آزادی ، يہ بے باکی
تغير آگيا ايسا تدبر ميں، تخيل ميں
ہنسی سمجھی گئی گلشن ميں غنچوں کی جگر چاکی
کيا گم تازہ پروازوں نے اپنا آشياں ليکن
مناظر دلکشا دکھلا گئی ساحر کی چالاکی
حيات تازہ اپنے ساتھ لائی لذتيں کيا کيا
رقابت ، خودفروشی ، ناشکيبائی ، ہوسناکی
فروغ شمع نو سے بزم مسلم جگمگا اٹھی
مگر کہتی ہے پروانوں سے ميری کہنہ ادراکی

”تو اے پروانہ ! ايں گرمی ز شمع محفلے داری
چو من در آتش خود سوز اگر سوز دلے داری

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button