علامہ اقبال شاعریبال جبریل (حصہ اول)

اپنی جولاں گاہ زير آسماں سمجھا تھا ميں

 

اپنی جولاں گاہ زیرِ آسماں سمجھا تھا میں
آب و گل کے کھیل کو اپنا جہاں سمجھا تھا میں

معانی: جولاں گاہ: کام کا میدان ۔ زیرآسماں : آسمان کے نیچے یعنی زمین پر ۔ آب و گل: پانی اور مٹی ۔
مطلب: مطلع کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ اپنی کارکردگی اور جدوجہد کو میں صرف ز میں تک محدود سمجھا تھا یہاں تک کہ پانی اور مٹی کے مابین جو ربط ہے وہی میری کائنات تھی ۔ بالفاظ دگر میں نے ایک خاص سطح سے بڑھ کر بلندی تک دیکھنے کی زحمت نہ کی ۔

بے حجابی سے تری ٹوٹا نگاہوں کا طلسم
اک ردائے نیلگوں کو آسماں سمجھا تھا میں

معانی: بے حجابی: تری بے پردگی نے آنکھیں کھول دیں ۔
مطلب: میری نگاہوں کا طلسم اس لمحے ٹوٹ کر رہ گیا جب تو نے حجاب سے باہر آ کر اپنا جلوہ دکھایا ورنہ صورت حال یہ تھی کہ فضا میں جو نیلے بادل ہیں ان کو ہی میں نے آسماں سمجھ لیا تھا تیرے جلوے کے پر تو سے مجھ پر حقیقت منکشف ہوئی ۔

کارواں تھک کر فضا کے پیچ و خم میں رہ گیا
مہر و ماہ و مشتری کو ہم عناں سمجھا تھا میں

معانی: پیچ و خم: چکر ۔ مہر و ماہ و مشتری: ستاروں کے نام ۔ ہم عناں : ہم سفر ۔

عشق کی اک جست نے طے کر دیا قصہ تمام
اس زمین و آسماں کو بے کراں سمجھا تھا میں

مطلب: عشق ہی وہ قوت تھی جس نے مجھ پر ساری حقیقت کھول کر رکھ دی ورنہ قبل ازیں اپنی کم علمی کے سبب ز میں اور آسماں کو لا انتہا اور وسیع تر سمجھ رہا تھا یعنی عشق ہی وہ قوت ہے جو شعور ذات اور شعور کائنات سے روشناس کراتی ہے ۔

کہہ گئیں رازِ محبت پردہ داریہائے شوق
تھی فغاں وہ بھی جسے ضبطِ فغاں سمجھا تھا میں

معانی: رازِ محبت: محبت کا بھید ۔ داریہائے شوق: شوق کے چھپنے کی عادت ۔
مطلب: ہوا یوں کہ شوق کی پردہ داری نے ہی راز محبت فاش کر دیا اور جس کیفیت کو میں نے ضبط فغاں کا نام دیا راز محبت فاش ہونے کے بعد پتہ چلا کہ ضبط فغاں بھی عملاً فغاں بن گئی ۔

تھی کسی درماندہ رہرو کی صدائے دردناک
جس کو آوازِ رحیلِ کارواں سمجھا تھا میں

مطلب: فی الواقعہ وہ کسی درماندہ مسافر کی صدائے دردناک تھی جسے اپنی بے خبری سے میں نے قافلے کے کوچ کے اعلان کی آواز سمجھ لیا تھا ۔

————————————-

Translation

Apni Jolangah Zair-e-Asman Samjha Tha Main

Apni Jolangah Zair-e-Asman Samjha Tha Mein
Aab-o-Gil Ke Khail Ko Apna Jahan Samjha Tha Mein

Behijabi Se Teri Toota Nigahon Ka Tilism
Ek Rida’ay Neelgoon Ko Asman Samjha Tha Mein

Karwan Thak Kar Faza Ke Paich-o-Kham Mein Reh Gya
Meher-o-Mah-o-Mushtari Ko Hum Ana Samjha Tha Mein

Ishq Ki Ek Jast Ne Tay Kar Diya Qissa Tamam
Iss Zameen-o-Asman Ko Be-Karan Samjha Tha Mein

Keh Gayen Raaz-e-Mohabbat Parda-Dari-e-Haye Shauq
Thi Faghan Who Bhi Jise Zabt-e-Faghan Samjha Tha Mein

Thi Kisi Darmanda Rehro Ki Sada’ay Dardnaak
Jis Ko Awaz-e-Raheel-e-Karwan Samjha Tha Mein

———————-

Methought my racing field lay under the skies

Methought (Me-thinks) my racing field lay under the skies,
This plaything of water and clay, I regarded as my world;

Thy unveiling broke the spell of searching glances,
I mistook this blue vault for Heaven.

The Sun, the Moon, the Stars, methought, would keep me company,
Fatigued, they dropped out in the twists and turns of space:

One leap by Love ended all the pother,
I fondly imagined, the earth and sky were boundless.

-Added Soon-

What I esteemed as the clarion call of the caravan,
Was but the plaintive cry of a traveller, weary and forlorn.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button