ملا زادہ ضیغم لولابی کشمیری کا بیاضعلامہ اقبال شاعری

آں عزم بلند آور آں سوز جگر آور


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

(Armaghan-e-Hijaz-39)

Aan Azam-e-Buland Awar Aan Soz-e-Jigar Awar

(آن عزم بلند آور آن سوز جگر آور)

Nourish that lofty will and burning heart

آں عزمِ بلند آور، آں سوزِ جگر آور
شمشیرِ پدر خواہی، بازوئے پدر آور

مطلب: آں : وہ ۔ عزم بلند: بلند ارادہ ۔ آور: لا ۔ سوزجگر: جگر کی حرارت ۔ شمشیر پدر: باپ کی تلوار ۔ پدر: باپ ۔ خواہی: تو چاہتا ہے ۔ بازوئے پدر: باپ کا بازو ۔
مطلب: اگر تو اپنے بڑوں کی عزت پانا چاہتا ہے تو پھر ان جیسے بلند ارادے اور بلند جذبے بھی پیدا کر یعنی ان جیسا عمل بھی کر کے دکھا ۔ اس شعر میں علامہ نے بہ زبان ملا ضیغم کشمیر کے غلام مسلمانوں کو آزاد رہنے کا ایک گر بتایا ہے اور کہا ہے کہ اگر تم اپنے باپ کی تلوار چاہتے ہو تو اپنے باپ کا سا مضبوط بازو، بلند ارادہ اور حرارت جگر بھی پیدا کرو ۔ اپنے آبا و اجداد کی مانند آزاد زندگی بسر کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے تم میں آزادی حاصل کرنے کا بلند ارادہ پیدا ہو پھر اس بلند ارادے کو عملی شکل دینے کے لیے تم میں تپش اور عشق کا جذبہ کارفرما ہو ۔ جب یہ صورت پیدا ہو جائے گی تو پھر تم اس قابل ہو سکو گے کہ اپنے باپ دادا کی طرح جہاد کر کے اور تلوار کو قوت کے ذریعے اپنی قسمت بدل ڈالو اور غلامی کی زنجیریں کاٹ کر آزاد ہو جاوَ ۔ محض خالی نعروں تقریروں ، جلسوں، جلوسوں اور مطالبوں سے تیرا آزاد ہونا ممکن نہیں ۔

——————-

Translitation

Aan Azam-E-Buland Awar Aan Soz-E-Jigar Awar
Shamsheer-E-Pidr Khawahi Bazoo’ay Padar Awar

Nourish that lofty will and burning heart,
get back your father’s arms if thou wish’st to have his sword.

——————-


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button