با ل جبر یل - رباعيات

يقيں ، مثل خليل آتش نشينی


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

یقین مثلِ خلیل آتش نشینی
یقین اللہ مستی، خود گزینی

سُن اے تہذیبِ حاضر کے گرفتار
غلامی سے ابتر ہے بے یقینی

معانی: خود گزینی: اپنے آپ کو چننا، اختیار کرنا اپنی ذات کی حقیقت سمجھ کر اس پر پختہ ہو جانا ۔
مطلب: اس رباعی میں علامہ نے یقین کامل کی ماہیت بیان کرتے ہوئے نہ صرف یہ کہ چند سوال اٹھائے ہیں بلکہ ساتھ ہی ان کے جوابات مختصر اور جامع انداز میں پیش کئے ہیں ۔ فرماتے ہیں کہ جب ہم سوچتے ہیں کہ یقین کامل کیا ہے تو اس کا بڑا آسان اور مثبت جواب پیغمبر برحق حضرت ابراہیم خلیل اللہ کے عمل میں مل جاتا ہے کہ بے دھڑک انجام کی پروا کئے بغیر آتش نمرود میں کود پڑے تھے ۔ اقبال نے خود ایک دوسرے مقام پر اسی مضمون کے حوالے سے کہا ہے ، بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق ۔ آگے چل کر فرماتے ہیں کہ یقین عشق خداوندی اور اس کی مستی میں چور ہونے کا نام بھی ہے ۔ چنانچہ اے تہذیب حاضر کے سحر میں گرفتار شخص سن کہ بے یقینی کو دیکھا جائے تو وہ غلامی سے زیادہ بدتر شے ہے ۔

———————

Transliteration

Yaqeen. Misl-e-Khalil Atish Nasheeni
Yaqeen, Allah Masti, Khud Guzini

Faith, like Abraham, sits down in the fire;
To have faith is to be drawn into God and to be oneself.

Sun, Ae Tehzeeb-e-Hazir Ke Giraftar
Ghulami Se Bat-tar Hai Be-Yaqeeni

Listen, you captive of modern civilization,
To lack faith is worse than slavery!

————————–


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button