پريشاں کاروبار آشنائی
Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

پریشاں کاروبار آشنائی
پریشاں تر مری رنگیں نوائی
کبھی میں ڈھونڈتا ہوں لذت وصل
خوش آتا ہے کبھی سوز جدائی
معانی: پریشاں : بکھرے ہوئے ۔ آشنائی: دوستی ۔ رنگیں نوائی: خوبصورت باتیں بھی زیادہ پریشاں ہیں ۔ وصل: ملاپ ۔
مطلب: یہاں اقبال نے عاشقی کے حوالے سے اپنی ذاتی کیفیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عشق کے عمل میں انسان بے شک اضطراب و انتشار کا شکار تو ہمیشہ رہتا ہے ۔ یہ کوئی حیرت انگیز بات نہیں لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے کہ میری نغمہ سرائی کا عمل بھی انتہائی اضطراب و انتشار کے مراحل سے گزر رہا ہے ۔ اس اضطراب و انتشار کا اندازہ اس حقیقت سے کیا جا سکتا ہے کہ کسی مرحلے پر تو مجھے لذت وصل کی طلب ہوتی ہے اور کبھی محبوب کے ہجر سے پیدا ہونے والی کیفیت اپنی تمام تر شورش کے باوجود دل پسند محسوس ہوتی ہے ۔
————————-
Transliteration
Preshan Karobar-e-Ashnai
Preshan Tar Meri Rangeen Nawai!
Confused is the nature of my love for Thee,
And more confused is my song in Thy praise;
Kabhi Main Dhoondta Hun Lazzat-e-Wasal
Khush Ata Hai Kabhi Souz-e-Juddai!
For I sometimes do relish fulfillment,
At other times, a yearning in my heart.
————————-