با ل جبر یل - رباعيات

خودی کے زور سے دنيا پہ چھا جا


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

خودی کے زور سے دنیا پہ چھا جا
مقام رنگ و بو کا راز پا جا

برنگ بحر ساحل آشنا رہ
کف ساحل سے دامن کھینچتا جا

مطلب: اس رباعی میں اقبال مسلمانوں کو دعوت عمل دیتے ہوئے ایک لاءحہ عمل بھی تجویز کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تیرے پاس خودی کا جو حربہ ہے وہ اس قدر کارآمد اور طاقتور ہے کہ اس کی مدد سے تو پوری دنیا پر چھا جانے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اسی کے ذریعے ظاہر و باطن کے سارے بھیدوں سے آگہی بھی حاصل کر سکتا ہے ۔ سمندر کے مانند کناروں سے تیرا رابطہ تو بے شک برقرار رہنا چاہئے لیکن ساحل پر لہریں جو جھاگ اڑاتی ہیں ان سے اپنے دامن کو بچا کے رکھ ۔ مراد یہ ہے کہ ایک مکمل انسان کی تعریف یہ ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ دنیا فانی ہے وہ تا زندگی اس میں عملی جدوجہد سے کام لے لیکن خود کو علائق دنیوی سے محفوظ رکھے ۔

——————–

Transliteration

Khudi Ke Zor Se Dunya Pe Chha Ja
Maqam-e-Rang-o-Boo Ka Raaz Pa Ja

Conquer the world with the power of Selfhood,
And solve the riddle of the universe;

Barang-e-Behar Sahil Aashna Reh
Kaf-e-Sahil Se Daman Khenchta Ja

Be intimate with thy shores, like the sea,
But avoid the surf around the boundless deep.

————————–


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button