Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the rank-math domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114

Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the rocket domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
Kehta Hay Zaamany Say Ye Darweesh Jawan Mard
اسلام اور مسلمانعلامہ اقبال شاعری

قلندر کی پہچان

کہتا ہے زمانے سے یہ درویشِ جواں مرد
جاتا ہے جدھر بندہَ حق تو بھی ادھر جا

معانی: درویش جوانمرد: بہادر درویش ۔ بندہَ حق: اللہ کا بندہ ۔
مطلب: یہاں درویش جواں مرد (مردانہ قوتیں رکھنے والے درویش) سے مراد قلندر ہے ۔ اور قلندر کی پہچان کے سلسلے میں یہ اس کی پہلی صفت بیان کی ہے اور دوسری صفت یہ بیان کی ہے کہ یہ قلندر درویش زمانہ سے کہتا ہے کہ اس راستہ پر چلو جس راستہ پر اللہ کے طالب اور حق کے پرستار اور بندے چلتے ہیں ۔

ہنگامے ہیں میرے تری طاقت سے زیادہ
بچتا ہوا بُنگاہِ قلندر سے گزر جا

معانی: بُنگاہِ قلندر: قلندر کا ٹھکانہ ۔
مطلب: قلندر درویش مزید کہتا ہے کہ میرے ہنگامے اے زمانے تیری برداشت اور طاقت سے زیادہ ہیں ۔ تیرا پرستار تو ان کو برداشت نہیں کر سکے گا اس لیے اس کے واسطے ضروری ہے کہ وہ میری خانقاہ سے بچتا ہوا گزر جائے ۔ میری خانقاہ پر تو وہ ٹھہرے جو راہ حق میں میری طرح کا جواں مرد ہو اور میرے ہنگامے برداشت کرنے کی طاقت رکھتا ہو ۔

میں کشتی و ملاح کا محتاج نہ ہوں گا
چڑھتا ہوا دریا ہے اگر تو تو اتر جا

معانی: اے زمانے تو اگر طوفان میں بپھرا ہوا ہے تو تیرے لیے بہتر ہے کہ تو طوفان کو ختم کر دے ۔ تیرا کیا خیال ہے کہ مجھے تیرے پار جانے کے لیے کشتی کی اور کشتی چلانے والے کی ضرورت ہے ۔ ہرگز نہیں ۔ میں ان کا محتاج نہیں ۔ تجھ میں کتنا بڑا طوفان کیوں نہ آیا ہو میرے لیے تو وہ پایاب ہے ۔ جب چاہوں اور جیسے چاہوں اس کو پار کر جاؤں ۔

توڑا نہیں جادو مری تکبیر نے تیرا
ہے تجھ میں مُکر جانے کی جراَت تو مُکر جا

معانی: تکبیر: نعرہ ۔ مُکر جا: انکار کر دے ۔
مطلب: پہلا مصرع سوالیہ انداز میں ہے ۔ قلندر زمانے سے کہتا ہے کہ کیا میرے اس عقیدے نے کہ اللہ اکبر ہے باقی سب اس سے کم ہیں تیرا جادو توڑ نہیں دیا ۔ تجھے بڑا زعم تھا۔

مہر و مہ و انجم کا محاسب ہے قلندر
ایّام کا مرکب نہیں راکب ہے قلندر

معانی: مہر: سورج ۔ مہ: چاند ۔ انجم: ستارے ۔ محاسب: حساب کرنے والا ۔ مرکب: سواری ۔ راکب : سوار ۔
مطلب: ستارہ شناس اور اہل نجوم کہتے ہیں کہ زمانہ چاند، سورج ، ستاروں اور آسمان کی گردش کے تابع ہے ۔ وہ عام حالات میں ٹھیک کہتے ہوں گے لیکن جہاں تک قلندر کی طاقت کا تعلق ہے سورج، چاند، تارے اور آسمان سب اس کے تابع ہیں ۔ وہ جس طرح چاہتا ہے ان کی گردش کو کنٹرول کر سکتا ہے ۔ قلندر ایام کا گھوڑا نہیں بلکہ خود گھڑ سوار ہے ۔ زمانے کے گھوڑے کی باگ اس کے ہاتھ میں ہے وہ جس طرح چاہے زمانے کو موڑ سکتا ہے ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button