با ل جبر یل - رباعيات

کبھی آوارہ و بے خانماں عشق


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

کبھی آوارہ و بے خانماں عشق
کبھی شاہِ شہاں نوشیرواں عشق

کبھی میداں میں آتا ہے زرہ پوش
کبھی عریان و بے تیغ و سناں عشق

مطلب: اس رباعی کا موضوع بھی عشق ہے اور یہاں علامہ نے اس کی مختلف جہتیں بیان کی ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ جذبہ عشق ابھی تک آوارگی کے علاوہ بے خانماں ہونے کے مراحل سے گزرتا ہے ۔ کبھی نوشیروان عادل کی صفات کا مظہر بن جاتا ہے ۔ یہی نہیں کہ ایک مرحلہ تو ایسا بھی آتا ہے کہ میدان جنگ میں زرہ پہن کر برآمد ہوتا ہے لیکن جب یہ جذبہ اپنی انتہا پر پہنچتا ہے تو نہ زرہ پوشی کی ضرورت رہتی ہے نہ مدمقابل کے سامنے اسلحہ کی کہ عشق حقیقی کو کسی سہارے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔

———————–

Transliteration

Kabhi Awara-o-Be-Khanama Ishq
Kabhi Shah-e-Shahan Nausherwan Ish

At times, Love is a wanderer who has no home,
And at times it is Noshervan, the King of Kings:

Kabhi Maidan Mein Ata Hai Zaraposh
Kabhi Uryan-e-Be-Taeg-o-Sanaa Ishq!

At times it comes to the battlefield in full armor,
And at times naked and weaponless.

————————-


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button