بانگ درا (حصہ اول)علامہ اقبال شاعری

صدائے درد

جل رہا ہوں کل نہيں پڑتی کسی پہلو مجھے


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

صدائے درد

جل رہا ہوں کل نہيں پڑتی کسی پہلو مجھے

ہاں ڈبو دے اے محيط آب گنگا تو مجھے

سرزميں اپنی قيامت کی نفاق انگيز ہے

وصل کيسا ، ياں تو اک قرب فراق انگيز ہے

بدلے يک رنگی کے يہ نا آشنائی ہے غضب

ايک ہی خرمن کے دانوں ميں جدائی ہے غضب

جس کے پھولوں ميں اخوت کی ہوا آئی نہيں

اس چمن ميں کوئی لطف نغمہ پيرائی نہيں

لذت قرب حقيقی پر مٹا جاتا ہوں ميں

اختلاط موجہ و ساحل سے گھبراتا ہوں ميں

دانہ خرمن نما ہے شاعر معجز بياں

ہو نہ خرمن ہی تو اس دانے کی ہستی پھر کہاں

حسن ہو کيا خود نما جب کوئی مائل ہی نہ ہو

شمع کو جلنے سے کيا مطلب جو محفل ہی نہ ہو

ذوق گويائی خموشی سے بدلتا کيوں نہيں

ميرے آئينے سے يہ جوہر نکلتا کيوں نہيں

کب زباں کھولی ہماری لذت گفتار نے

پھونک ڈالا جب چمن کو آتش پيکار نے

—————

اقبال نے اپنے اشعار میں قومی اور فردی سطح پر انسانیت، محبت، اور ملت کے مسائل کو بیان کیا ہے۔ ان اشعار میں وہ نہ صرف فرد کی اندرونی کشمکش کو اجاگر کرتے ہیں، بلکہ اجتماعی سطح پر مختلف قوموں کی حالت پر بھی سوالات اٹھاتے ہیں۔ اقبال کے اشعار میں فکر و نظر کی گہرائی اور فلسفیانہ تاثر واضح ہوتا ہے۔

  1. “جل رہا ہوں کل نہيں پڑتی کسی پہلو مجھے”
    اقبال یہاں اپنی تکلیف اور اضطراب کو بیان کر رہے ہیں، اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اس کی پریشانی کا کوئی خاص حل نہیں ہے۔

  2. “ہاں ڈبو دے اے محيط آب گنگا تو مجھے”
    اقبال نے اس مصرعے میں دریائے گنگا کا ذکر کیا ہے، جو ہندوؤں کے لئے مقدس ہے۔ یہاں شاعر اپنی تکلیف میں غرق ہونے کی خواہش ظاہر کر رہے ہیں تاکہ ان کے دکھوں کا خاتمہ ہو جائے۔

  3. “سرزميں اپنی قيامت کی نفاق انگيز ہے”
    اقبال اپنے وطن کی حالت کو بیان کرتے ہیں، جہاں نفرت اور تفرقہ بازی بڑھ چکی ہے اور انسانیت کی یکجہتی کی کمی ہے۔

  4. “وصل کيسا ، ياں تو اک قرب فراق انگيز ہے”
    اقبال یہاں بتا رہے ہیں کہ جہاں بھی انسانوں کے درمیان قربت کی کوشش کی جاتی ہے، وہاں دراصل جدائی اور فاصلے کی بو آتی ہے۔

  5. “بدلے يک رنگی کے يہ نا آشنائی ہے غضب”
    اقبال یہاں یکجہتی اور ہم آہنگی کے بدلے اختلافات اور تفرقے کی شدت کو بیان کر رہے ہیں۔

  6. “ايک ہی خرمن کے دانوں ميں جدائی ہے غضب”
    اس مصرعے میں اقبال نے قوموں کے اندر اختلافات کی حالت کو بیان کیا ہے، جہاں ایک ہی کھیت میں دانوں کی تقسیم اور پھوٹ ہے۔

  7. “جس کے پھولوں ميں اخوت کی ہوا آئی نہيں”
    اقبال یہاں بتا رہے ہیں کہ جہاں بھائی چارہ اور محبت کی ہوا نہیں چلتی، وہاں وہ چمن بے معنی ہے۔

  8. “اس چمن ميں کوئی لطف نغمہ پيرائی نہيں”
    اقبال یہاں بتا رہے ہیں کہ جب اخوت اور محبت کا فقدان ہو، تو خوشی اور لطف بھی مفقود ہو جاتی ہے۔

  9. “لذت قرب حقيقی پر مٹا جاتا ہوں ميں”
    اقبال نے یہاں انسان کی خواہش کو بیان کیا ہے کہ وہ سچی محبت اور قربت میں محو ہو کر اپنی ذات کو مٹا دیتا ہے۔

  10. “اختلاط موجہ و ساحل سے گھبراتا ہوں ميں”
    اقبال اس مصرعے میں انسانی زندگی کی کشمکش اور مشکلوں سے لڑنے کی بات کر رہے ہیں، جہاں وہ دونوں طرف کی حقیقتوں سے گھبراتے ہیں۔

  11. “دانہ خرمن نما ہے شاعر معجز بياں”
    اقبال یہاں اپنی شاعری کو قوم کی حقیقت کی عکاسی کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جو لوگوں کے درد اور مسائل کو بیان کرتی ہے۔

  12. “حسن ہو کيا خود نما جب کوئی مائل ہی نہ ہو”
    اقبال بتا رہے ہیں کہ جو حسن محض خود نمائی ہو، وہ بے فائدہ ہے جب تک لوگ اس کی طرف توجہ نہ دیں۔

  13. “شمع کو جلنے سے کيا مطلب جو محفل ہی نہ ہو”
    اقبال کا کہنا ہے کہ جو کچھ بھی تخلیق کیا جائے، اس کا کوئی مقصد نہیں جب تک وہ کسی مفید محفل یا ماحول میں نہ ہو۔

  14. “ذوق گويائی خموشی سے بدلتا کيوں نہيں”
    اقبال یہاں یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ کیوں لوگ خاموشی میں سچائی کو تسلیم نہیں کرتے اور اس کی قدر نہیں کرتے۔

  15. “ميرے آئينے سے يہ جوہر نکلتا کيوں نہيں”
    اقبال اپنی حقیقت کی تلاش میں ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کی اندرونی حقیقت یا جوہر ظاہر ہو کر دنیا تک پہنچے۔

  16. “کب زباں کھولی ہماری لذت گفتار نے”
    اقبال نے اپنی زبان کی طاقت اور اثرات کو بیان کیا ہے، جو قوم یا معاشرے کی حقیقت کو بے نقاب کرتے ہیں۔

  17. “پھونک ڈالا جب چمن کو آتش پيکار نے”
    اقبال یہاں سیاسی اور سماجی اختلافات کو بیان کر رہے ہیں، جو قوموں کے بیچ دشمنی کی صورت میں شدت اختیار کرتے ہیں اور پورے ماحول کو متاثر کرتے ہیں۔

یہ اشعار علامہ اقبال کی گہری فکر، شاعرانہ عظمت، اور انسانیت کے لئے ان کے پیغام کی غماز ہیں۔

———————–

The Painful Wail

Consumed with grief I am, I get relief in no way
O circumambient waters of the Ganges drown me

Our land foments excessive mutual enmity
What unity! Our closeness harbors separation

Enmity instead of sincerity is outrageous
Enmity among the same barn’s grains is outrageous

If the brotherly breeze has not entered in a garden
No pleasure can be derived from songs in that garden

Though I exceedingly love the real closeness
I am upset by the mixing of waves and the shore

The miraculous poet is like the grain from the barn
The grain has no existence if there is no barn

How can beauty unveil itself if no one is anxious for sight
Lighting of the candle is meaningless if there is no assembly

Why does the taste for speech not change to silence
Why does this brilliance not appear out from my mirror

Alas! My tongue poured its speech down
When war’s fire had burnt the garden down


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button