با ل جبر یل - رباعيات

ترا تن روح سے ناآشنا ہے


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

ترا تن رُوح سے نا آشنا ہے
عجب کیا آہ تیری نارسا ہے

تنِ بے روح سے بیزار ہے حق
خدائے زندہ، زندوں کا خدا ہے

معانی: تن: جسم ۔ نا آشنا: ناواقف ۔ نارسا: بے کار ۔
مطلب: اس رباعی میں بے عمل انسان سے خطاب کرتے ہوئے اقبال کہتے ہیں کہ جس طرح روح کے بغیر جسم ایک تو وہ خاک کے مانند ہوا ہے ۔ یہی صورت ایک بے عمل شخص کی ہے حتیٰ کہ خدائے عزوجل جو رحیم و کریم ہے وہ بھی ایسے بے عمل اور بے روح لوگوں کی دعائیں نہیں سنتا اس لیے کہ فی الواقع وہ اس نوع کے افراد سے بیزار رہتا ہے ۔ اور وہ تو چونکہ خود زندہ ہے لہذا خدا بھی زندہ لوگوں کا خدا ہے ۔ زندہ لوگ وہی ہوتے ہیں جن کے جسم میں روح زندہ ہے اور اپنی بقاء کے لیے عملی جدوجہد کے قائل ہیں ۔

—————————-

Transliteration

Tera Tan Rooh Se Na-Ashna Hai
Ajab Kya! Aah Teri Na-Rasa Hai

Thy body knows not the secrets of thy heart,
And so thy sighs reach not the heights of heaven;

Tan-e-Be-Rooh Se Bezar Hai Haq
Khuda-e-Zinda, Zindon Ka Khuda Hai

God is disgusted with bodies without souls;
The living God is the God of living souls.

————————–


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button