بانگ درا (حصہ سوم)علامہ اقبال شاعری

شبلی وحالی

مسلم سے ايک روز يہ اقبال نے کہا
ديوان جزو و کل ميں ہے تيرا وجود فرد
تيرے سرود رفتہ کے نغمے علوم نو
تہذيب تيرے قافلہ ہائے کہن کی گرد
پتھر ہے اس کے واسطے موج نسيم بھی
نازک بہت ہے آئنہ آبروئے مرد
مردان کار، ڈھونڈ کے اسباب حادثات
کرتے ہيں چارۂ ستم چرخ لاجورد
پوچھ ان سے جو چمن کے ہيں ديرنيہ رازدار
کيونکر ہوئی خزاں ترے گلشن سے ہم نبرد
مسلم مرے کلام سے بے تاب ہوگيا
غماز ہوگئی غم پنہاں کی آہ سرد
کہنے لگا کہ ديکھ تو کيفيت خزاں
اوراق ہو گئے شجر زندگی کے زرد
خاموش ہو گئے چمنستاں کے رازدار
سرمايہ گداز تھی جن کی نوائے درد
شبلی کو رو رہے تھے ابھی اہل گلستاں
حالی بھی ہوگيا سوئے فردوس رہ نورد

”اکنوں کرا دماغ کہ پرسد زباغباں
بلبل چہ گفت و گل چہ شنيد و صبا چہ کرد

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button