تعلیم و تربیتعلامہ اقبال شاعری

طالب علم


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

خدا تجھے کسی طوفاں سے آشنا کر دے
کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں

معانی: اضطراب: بے قراری، طوفان ۔ بحر: سمندر ۔
مطلب: اس شعر میں علامہ نے دورِ جدید کے مدرسوں میں پڑھنے والے ان طالب علموں کو جو اہل مغرب کے افکار و خیالات اور ان کی تہذیب و ثقافت کا شکار ہو چکے ہیں کہا ہے کہ تم ایک ایسے سمندر کی مانند ہو جس کی لہروں میں کوئی تڑپ اور بے قراری نظر نہیں آتی ۔ میری دعا ہے کہ خدا تمہاری زندگی کے سمندر کو کسی طوفان سے آشنا کر دے یعنی تمہارے اندر صحیح زندگی، انسانیت اور صحیح مسلمانی کا جذبہ اس حد تک پیدا ہو جائے جیسا کہ سمندر میں طوفان ہوتا ہے

تجھے کتاب سے ممکن نہیں فراغ کہ تو
کتاب خواں ہے، مگر صاحبِ کتاب نہیں

معانی: فراغ: فرصت ۔ کتاب خواں : کتاب پڑھنے والا ۔ صاحب کتاب: کتاب کا مالک یعنی کتاب میں جو کچھ لکھا ہے اس پر عمل کرنے والا ۔
مطلب : اس شعر میں علامہ جدید درسگاہوں کے طالب علم کو خطاب کرتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں کہ تجھے کتابیں پڑھنے سے فرصت نہیں اور تو کتابی کیڑا بنا ہوا ہے ۔ تو کتاب پڑھتا ضرور ہے لیکن اس میں جو کچھ لکھا ہے اس پر عمل کی تجھے توفیق نہیں ہے ۔ یہاں علامہ کی مراد ان کتابوں پر عمل کی نہیں ہے جو نصاب جدید میں موجود ہیں اور ان طالب علموں کو گمراہ کر رہی ہیں بلکہ ایسی کتابوں کی طرف اشارہ ہے جن کو پڑھ کر طالب علم صحیح انسان بن جائیں ۔ ایسی کتابیں جدید نصاب میں تو نایاب ہیں البتہ الہامی کتاب قرآن یا اس کی روشنی لیے ہوئے دوسری کتابوں کی صورت میں موجود ہیں ۔ لیکن ان پر بھی آج کا طالب علم عمل کرنے والا نہیں ہے ۔ اسی کو اقبال نے کہا ہے کہ وہ صاحب کتاب نہیں ہے ۔


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button