با ل جبر یل - منظو ما ت

ہارون کی آخری نصيحت


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

ہارون نے کہا وقت رحیل اپنے پسر سے
جائے گا کبھی تو بھی اسی راہگذر سے

پوشیدہ ہے کافر کی نظر سے ملک الموت
لیکن نہیں پوشیدہ مسلماں کی نظر سے

مطلب: یہ نصیحت ہارون الرشید نے اپنی وفات سے چند لمحے قبل اپنے بیٹے کے گوش گزار کی تھی ۔ جس میں اسے تلقین کی تھی کہ میری طرح سے تو بھی ایک اور فنا کے مرحلے سے گزرے گا ۔ لہذا یہ امر ذہن نشین کر لے کہ موت کا فرشتہ جب روح قبض کرنے آتا ہے تو بے شک وہ کافر کی نظروں سے تو معدوم رہتا ہے لیکن مسلمان کی آنکھ سے پوشیدہ نہیں رہ سکتا ۔ مراد یہ ہے کہ کافر چونکہ منکر خدا ہوتا ہے لہذا وہ موت کو بھی یاد نہیں رکھتا اس کے برعکس وہ اسی دنیا کو سب کچھ سمجھ لیتا ہے لیکن مسلما ن خدا کے ساتھ موت کو بھی ہر لمحے یاد رکھتا ہے اور قیامت پر بھی ایمان رکھتا ہے ۔

————————-

Transliteration

Haroon Ne Kaha Waqt-e-Raheel Apne Pisar Se
Jaye Ga Kabhi Tu Bhi Issi Rah Guzar Se

Harun said to his son when his hour came,
“You’ll will also pass this way some day.

Poshida Hai Kafir K Nazar Se Malk-Ul-Mout
Lekin Nahin Poshida Musalman Ki Nazar Se

The Angel of Death is an unseen to the infidel,
But it is not hidden from a Muslim’s eyes.”

————————–


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button