با ل جبر یل - منظو ما ت

لہو


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

اگر لہو ہے بدن میں تو خوف ہے نہ ہراس
اگر لہو ہے بدن میں تو دل ہے بے وسواس

جسے ملا یہ متاع گراں بہا اس کو
 نہ سیم و زر سے محبت ہے نے غم افلاس

مطلب: انسانی جسم میں خون تندرستی اور جوش و جذبے کی علامت ہے ۔ ان اشعار میں اسی امر کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اگر جسم میں خون موجود ہے تو وہ انسان کو نہ صرف یہ کہ تروتازہ رکھتا ہے بلکہ خوف و ہراس بھی اس کے قریب نہیں بھٹکتا ۔ خون کی موجودگی کے سبب دل میں کوئی وسوسہ بھی پیدا نہیں ہوتا ۔ اقبال کہتے ہیں کہ جس شخص کو خون جیسی گراں بہا شے میسر آ گئی وہ ملک و دولت کی بھی پروا نہیں کرتا بلکہ افلاس اور غربت سے بھی بے نیاز ہو جاتا ہے اور اپنی تندرستی کے علاوہ جرات و ہمت اور حوصلہ کی بنیاد پر ہر شے کے حصول پر قدرت رکھتا ہے ۔

————————

Transliteration

Agar Lahoo Hai Badan Mein To Khof Hai Na Haraas
Agar Lahoo Hai Badan Mein To Dil Hai Be Waswaas

Jise Mila Ye Mataa-e-Garan Baha, Uss Ko
Na Seem-o-Zar Se Mohabbat Hai, Ne Gham-e-Aflaas

————————–

If blood is warm in the body, there is no fear nor anxiety,
And the heart is free of tribulations.

The one who has received this bounty
Is neither greedy for wealth nor miserable in poverty.


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button