با ل جبر یل - رباعيات

ترے سينے ميں دم ہے ، دل نہيں ہے


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

ترے سینے میں دم ہے، دل نہیں ہے
ترا دم گرمیِ محفل نہیں ہے

گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور
چراغِ راہ ہے، منزل نہیں ہے

مطلب: اس رباعی میں انسان کو مخاطب کر کے کہا گیا ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ تیرے سینے میں سانس تو موجود ہے مگر دل نہیں ہے اور سانس بھی ایسا ہے کہ اس سے کسی محفل میں گرمی اور ہنگامہ پیدا نہیں ہوتا ۔ امر واقعہ یہ ہے کہ تو عقل و دانش کا پجاری ہے ۔ اس سے آگے بڑھ کر قدم نہیں رکھ سکتا ۔ چنانچہ اگر تو نے اپنے مقصد کو پانا ہے تو عقل کے مراحل سے آگے گزر کر سوچ ۔ کہ عقل تو محض راہ دکھانے والے ایک معمولی چراغ کے مانند ہے ۔ یہ کوئی منزل کی حیثیت تو نہیں رکھتی جب کہ ناداں لوگ عقل کو ہی حرف آخر سمجھ لیتے ہیں ۔

—————-

Transliteration

Tere Seene Mein Dam Hai, Dil Nahin Hai
Tera Dam Garmi-e-Mehfil Nahin Hai

Thy bosom has breath; it does not have a heart;
Thy breath has not the warmth and fire of life;

Guzar Ja Aqal Se Aagay Ke Ye Nor
Charagh-e-Rah Hai, Manzil Nahin Hai

Renounce the path of reason; it is a light
That brightens thy way; it is not thy Final goal.


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button