سیاسیات مشرق و مغربعلامہ اقبال شاعری

ايک بحری قزاق اور سکندر


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

سکندر

صلہ تیرا تری زنجیر یا شمشیر ہے میری
کہ تیری رہزنی سے تنگ ہے دریا کی پہنائی

معانی: صلہ: بدلہ ۔ رہزنی: ڈکیتی،لوٹ مار ۔ پہنائی: وسعت ۔
مطلب: سکندر نے ایک ایسے سمندری لٹیرے کو جس نے سمندر کی وسعتوں میں اپنی لوٹ مار سے مسافروں میں ہلچل مچا رکھی تھی گرفتا ر ہونے پر اس کے سامنے پیش کیے جانے کے وقت کہا کہ بتا تیری سزا کیا ہے ۔ کیا میں تجھے زنجیر سے باندھوں یعنی قید کر دوں یا تلوار سے تیری گردن اڑا دوں

قزّاق

سکندر! حیف تو اس کو جوانمردی سمجھتا ہے
گوارا اس طرح کرتے ہیں ہم چشموں کی رسوائی

معانی: حیف: افسوس ۔ جوانمردی: بہادری ۔ گوارا کرنا: پسند کرنا، برداشت کرنا ۔
مطلب: لٹیرا جواب دیتا ہے کہ اے سکندر مجھے افسوس ہے کہ تو اپنے ہم رتبہ والوں کو یا اپنے پیشہ والوں کو ذلیل کرنا چاہتا ہے حالانکہ ہم دونوں لوٹ مار میں یکساں ہیں ۔

ترا پیشہ ہے سفاکی مرا پیشہ ہے سفاکی
کہ ہم قزاق ہیں دونوں تو میدانی میں دریائی

معانی: ہم رتبہ ہیں ۔ ہم پیشہ ہیں ۔
مطلب: تیرا پیشہ بھی لوٹ مار کرنا اور خون بہانا ہے اور میرا کام بھی یہی ہے ۔ ہم دونوں لٹیرے ہیں ۔ فرق صرف یہ ہے کہ تو میدانوں میں لوٹ مار کرتا ہے اور میں سمندروں میں لوٹ مار کرتا ہوں ۔ یاد رکھیں سکندر بہت بڑا فاتح تھا اور اس نے اپنی فتوحات کے دوران بہت سے ملکوں کو لوٹا تھا اور برباد کیا تھا ۔ اور بہت سے لوگوں کا خون بہایا تھا ۔


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button