اسلام اور مسلمانعلامہ اقبال شاعری

پنجابی مسلمان


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

مذہب میں بہت تازہ پسند اس کی طبیعت
کر لے کہیں منزل تو گزرتا ہے بہت جلد

معانی: پنجابی مسلمان: مراد صوبہ پنجاب میں رہنے والا مسلمان ۔ تازہ پسند: نئے دور کے خیالات سے متاثر ۔
مطلب: پنجاب کا رہنے والا مسلمان مذہب کے معاملے میں بڑا تازہ پسند واقع ہوا ہے ۔ یعنی عقیدہ مذہبی کے اعتبار سے جب اس کے سامنے کوئی نئی بات آتی ہے تو اس کو بہت جلد تسلیم کر لیتا ہے اور پھر اس کے بعد اگر کوئی اور عقیدہ مذہبی لے کر سامنے آ جائے تو پہلی منزل کو چھوڑ کر عقیدہ مذہبی کی دوسری منزل کی طرف لپکتا ہے ۔

تحقیق کی بازی ہو تو شرکت نہیں کرتا
ہو کھیل مریدی کا تو ہرتا ہے بہت جلد

معانی: تحقیق کی بازی: حقیقت کی جانچ پرکھ ۔ کھیل مریدی کا: بے سوچے سمجھے مرید بن جانا ۔
مطلب: اگر تحقیق کا میدان ہو تو پنجابی مسلمان اس میں دلچسپی نہیں لیتا اور بغیر پرکھ کے اور بغیر چھان بین کے اشخاص اور عقائد کے پیچھے لگ جاتا ہے ۔ اسی لیے وہ پیری مریدی کی بازی بھی جلد ہار جاتا ہے کیونکہ وہ یہ جاننے کی زحمت ہی نہیں کرتا کہ پیر کیسا ہے ۔ واقعی پیری کے لائق ہے یا کوئی مذہبی ٹھگ ہے ۔

تاویل کا پھندا کوئی صیّاد لگا دے
یہ شاخِ نشیمن سے اُترتا ہے بہت جلد

معانی: تاویل: کسی مسئلے کو ادھر اُدھر کے حوالوں سے صحیح ثابت کرنا ۔ شاخِ نشیمن: آشیانے کی ٹہنی ۔
مطلب : جس طرح پرندے ان دانوں کے لالچ میں جو شکاری نے جال کے نیچے پرندوں کو فریب دینے کے لیے بکھیرے ہوئے ہیں اپنے گھونسلوں کی شاخ سے اتر کر جال میں پھنس جاتے ہیں اسی طرح پنجابی مسلمان ان مذہبی اور سیاسی شکاریوں کے جال میں جلد گرفتار ہو جاتے ہیں جنھوں نے مذہبی یا سیاسی الفاظ یا عقائد کے غلط اور خود ساختہ معنی پیدا کر رکھے ہوں اور اس طرح وہ بہت جلد گمراہ ہو جاتے ہیں ۔


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button