اسلام اور مسلمانعلامہ اقبال شاعری

ملائے حرم


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

عجب نہیں کہ خدا تک تری رسائی ہو
تری نگہ سے ہے پوشیدہ آدمی کا مقام

معانی: حرم: کعبہ ۔ رسائی: پہنچ ۔ آدمی کا مقام: آدمی کا درجہ ۔
مطلب: پہلی بات تو یہاں یہ کرنے کی ہے کہ علامہ نے اپنے کلام میں جہاں بھی مولوی یا ملا کے خلاف بات کی ہے وہاں رسمی اور بے حقیقت قسم کے مولوی اور ملا مراد ہیں ۔ اس طبقہ کی بحیثیت مجموعی مخالفت علامہ کے کلام میں نہیں ملتی بلکہ کئی جگہ ان کے اوصاف حمیدہ بھی بیان ہوئے ہیں ۔ یہاں رسمی قسم کے ملاؤں کے متعلق علامہ کہتے ہیں کہ انہیں آدمی کے مقام کا علم نہیں ۔ آدمی تو خلیفۃ الارض ہے ۔ نائب خدا ہے اپنے اندر علم الاسما کا خزانہ رکھتا ہے ۔ صفاتِ خداوندی کا مظہر ہے ۔ اگر اے ملا تو بھی ان اوصاف سے بہرہ ور ہوتا تو خدا تک رسائی پا لینا تیرے لیے بھی ممکن تھا ۔ اب ایسا نہ ہونا کوئی تعجب کی بات نہیں کیونکہ تمہیں آدمی کے مقام کا ہی علم نہیں ۔

تری نماز میں باقی جلال ہے نہ جمال
تری اذاں میں نہیں ہے مری سحر کا پیام

معانی: جلال: غیرت اور نرمی ۔ جمال: حسن و خوبی ۔ اذاں : نماز کا بلاوا دینا ۔
مطلب: تیری نمازیں حسن و خوبی اور شان و شکوہ سے محروم ہیں اور تیری اذان میں غافل دلوں کو بیدار کرنے ، تاریک قلوب میں روشنی پیدا کرنے اور اہل اسلام میں عمل و سعی کا ولولہ پیدا کرنے کا وہ جوہر نہیں ہے جو میری سحر نے دیا ہے ۔ مری سحر سے مراد اقبال کے نزدیک وہ سحر ہے جو اذان سے پیدا ہوتی ہے لیکن یہ سحر رسمی ملا کی اذان سے پیدا نہیں ہوتی ۔ صرف مردِ مومن کی اذان سے پیدا ہوتی ہے ۔


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button