با ل جبر یل - منظو ما ت

قطعہ- کل اپنے مريدوں سے کہا پير مغاں نے

کل اپنے مریدوں سے کہا پیر مغاں نے
 قیمت میں یہ معنی ہے درناب سے دہ چند

زہراب ہے اس قوم کے حق میں مے افرنگ
جس قوم کے بچے نہیں خوددار و ہنرمند

مطلب: اپنے مریدوں کو نصیحت کرتے ہوئے پیر مغاں نے کہا سنو! میں تمہیں جو کچھ بتا رہا ہوں وہ راز جواہرات سے بھی دس گنا زیادہ قیمتی ہے ۔ اور وہ یہ کہ مغربی تہذیب اس قوم کے لیے زہر قاتل کی سی حیثیت رکھتی ہے جس قوم کے نوجوانوں میں خودداری کا فقدان ہو اور ہنر مند نہ ہوں ۔ مراد یہ ہے کہ مغربی تہذیب کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ امر ضروری ہے کہ ہمارے نوجوان جہاں خوددار ہوں وہاں جملہ ہنروں سے بھی آگاہی رکھتے ہوں ۔

———————-

Transliteration

Kal Apne Mureedon Se Kaha Peer-e-Maghan Ne
Qeemat Mein Ye Maani Hai Dar-e-Naab Se Deh-Chand

The mentor exhorted his. disciples once:
Listen to my words, in value greater than gold:

Zehr Ab Hai Uss Qoum Ke Haq Mein Mei-e-Afrang
Jis Qoum Ke Bache Nahin Khuddar-o-Hunar Mand

The Western wine is poison for the people,
When the offspring knows neither pride nor skill.

————————–

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button