سیاسیات مشرق و مغربعلامہ اقبال شاعری

مشرق و مغرب


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

یہاں مرض کا سبب ہے غلامی و تقلید
وہاں مرض کا سبب ہے نظام جمہوری

معانی: یہاں : یعنی مشرق میں ۔ وہاں : یعنی مغرب میں ۔ مرض: بیماری ۔ تقلید: پیروی ۔ نظام جمہوری: ایسا سیاسی نظام جس میں بندوں کی منتخب شدہ حکومت بندوں پر ہوتی ہے اور خدا کی حاکمیت اس میں سے غائب کر دی جاتی ہے ۔
مطلب: علامہ کہتے ہیں کہ مشرق اور مغرب دونوں بیماریوں میں مبتلا ہیں ان سے لوگوں کی فلاح نہیں ہو سکتی ۔ مشرق کی بیماری یہ ہے کہ یہاں کی قو میں غلامی پر رضا مند ہیں اور زندگی کے ہر شعبہ میں اپنے آقاؤں کی پیروی کر رہی ہیں ۔ اور مغرب میں ایک ایسا جمہوری نظام قائم ہے جہاں خدا کی بادشاہت کی بجائے بندوں کی بادشاہت قائم کر دی گئی ہے ۔ اور اس کا نظام جمہوریت رکھ دیا گیا ہے جس کا مطلب ہے بندوں کی حکومت بندوں پر بندوں کی طرف سے انتخاب حکومت کے ذریعے ۔

نہ مشرق اس سے بَری ہے، نہ مغرب اس سے بَری
جہاں میں عام ہے قلب و نظر کی رنجوری

معانی: بَری: نجات یافتہ، آزاد ۔ قلب و نظر کی رنجوری: دل اور نظر کی بیماری ۔
مطلب: مشرق میں اگر لوگ غلامی پر رضا مند ہیں اور اپنے آقاؤں کی تقلید کر رہے ہیں اور مغرب میں اگر بے خدا جمہوری نظام قائم ہے اور دونوں ان بیماریوں سے آزاد اور نجات یافتہ نہیں ہیں تو اس کا سبب صرف ایک ہے اور وہ یہ کہ دونوں خطوں کے لوگوں کے دل اور نظر بیماری میں مبتلا ہیں ۔ نہ وہ صحیح دیکھتے ہیں اور نہ صحیح محسوس کرتے ہیں فقط شکم پروری اور تن زیبی میں لگے ہوئے ہیں دل کی قوت اور نظر کی صلاحیت کو بھول چکے ہیں ۔ اگر انکے اور دل و نظر بیدار ہو جائیں تو دونوں خطوں کی قوموں کی بیماریاں دور ہو جائیں ۔


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button