عورتعلامہ اقبال شاعری

عورت کي حفاظت


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

اک زندہ حقیقت مرے سینے میں ہے مستور
کیا سمجھے گا وہ جس کی رگوں میں ہے لہو سرد

معانی: مستور: چھپی ہوئی ۔ زندہ حقیقت: وہ سچائی جو کبھی نہ مرے، ہر دور میں صحیح ہو ۔ رگ: خون دوڑانے والی نالی ۔ لہو کا سرد ہونا: جذبات ، جوش اور غیرت کا مر جانا ۔
مطلب: میرے سینے میں ایک زندہ حقیقت چھپی ہوئی ہے لیکن اسے وہی سمجھ سکتا ہے جس کی رگوں میں خون سرد نہ ہو یعنی جس کے جذبات مردہ نہ ہو چکے ہوں ۔ وہ حقیقت کیا ہے اگلے شعر میں بیان ہے ۔

نے پردہ، نہ تعلیم، نئی ہو کہ پرانی
نسوانیت زن کا نگہبان ہے فقط مرد

معانی: نے: نہ ۔ نسوانیت زن: عورت کا عورت پن ۔ مرد: آدمی ۔ نسوانیت: عورت پن ۔ نگہبان: محافظ ۔
مطلب: وہ زندہ حقیقت جس کا شاعر نے پہلے شعر میں ذکر کیا ہے ۔ اور جس کو صرف زندہ جذبات والے لوگ ہی سمجھ سکتے ہیں ۔ وہ حقیقت یہ ہے کہ عورت کے عورت پن کا محافظ اگر کوئی ہو سکتا ہے تو وہ صرف مرد ہے ۔ اگر مرد اس کی نگہبانی کے جذبے سے عاری ہو تو پھر نہ پردہ اور نہ تعلیم، چاہے وہ نئی ہو یا پرانی ، عورت کے عورت پن کو قائم نہیں رکھ سکتی ۔ ایسی صورت میں عورت اپنے عورت پن کے حلقہ سے نکل کر عورت نہیں رہے گی کچھ اور بن جائے گی

جس قوم نے اس زندہ حقیقت کو نہ پایا
اس قوم کا خورشید بہت جلد ہُوا زرد

معانی: خورشید: سورج ۔ زرد ہونا: غروب ہونے کی قریب ہونا ۔ زندہ حقیقت: سچی اصلیت ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ وہ زندہ حقیقت جو میرے سینے میں چھپی ہوئی تھی اور جس کو میں نے مذکورہ بالا شعر میں صاف بیان کر دیا ہے اس زندہ حقیقت کو کہ نسوانیت زن کا اگر کوئی نگہبان ہے تو صرف مرد ہے کیونکہ اگر مرد اپنی انسانیت زندہ رکھے گا تو ہی وہ عورت کی نسوانیت کی حفاظت کر سکتا ہے ورنہ جو خود ہو گا بیوی ویسی ہو جائے گی کیونکہ خربوزہ خربوزے کو دیکھ کر رنگ پکڑتا ہے ۔ جو قوم اس راز کو نہیں پا سکتی تو سمجھ لینا کہ اس قوم کا سورج جلد غروب ہونے کے قریب ہے ۔ جن قوموں نے آزادی نسواں کو مادر پدر آزادی سمجھ کر قبول کر لیا ہے انھوں نے اصل میں فطرت سے بغاوت کی ہے اور فطرت سے بغاوت کرنے والا ضرور سزا پاتا ہے ۔


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button