تعلیم و تربیتعلامہ اقبال شاعری

زمانہ حاضر کا انسان


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

عشق ناپید و خرد مے گزدش صورتِ مار
عقل کو تابعِ فرمانِ نظر کر نہ سکا

معانی: ناپید: غائب ۔ خرد: عقل ۔ می گزدش: اس کو کاٹتی ہے ۔ صورت مار: سانپ کی مانند ۔ قابو: ماتحت ۔ نظر: اہل نظر کی نظر، عشق کی نظر ۔
مطلب: آج کے دور کے انسان میں جو مغربی تہذیب و تمدن کا آئینہ دار ہے عشق بالکل غائب ہے اور وہ عقل کا غلام ہے اور عقل نے اسے ایسے ڈس لیا ہے جیسے کہ سانپ کسی کو ڈس لیتا ہے ۔ عقل اپنی جگہ بری چیز نہیں بشرطیکہ وہ جذبہ و عشق کے ماتحت ہو ۔ لیکن آج کا انسان اپنی عقل کو نظر کے زیر حکم نہیں لا سکا ۔ یہی اس کی سب سے بڑی خرابی ہے ۔

ڈھونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا
اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نہ سکا

اپنی حکمت کے خم و پیچ میں الجھا ایسا
آج تک فیصلہَ نفع و ضرر کر نہ سکا

معانی: آج کا انسان فلسفہ کی الجھنوں اور عقل و افکار کے پیچ و خم میں اس قدر الجھ گیا کہ اسے یہ معلوم بھی نہ رہا کہ زندگی میں نفع کیا ہے اور نقصان کیا ہے ۔ وہ نفع کو نقصان اور نقصان کو نفع سمجھ رہا ہے ۔ اسے زندگی کی حقیقت کا علم نہیں ۔

جس نے سورج کی شعاعوں کو گرفتار کیا
زندگی کی شبِ تاریک سحر کر نہ سکا

معانی: شعاعوں : کرنوں ۔ گرفتار کیا: قبضے میں لے لیا ۔ شب تاریک: اندھیری رات ۔
مطلب: اس نے سورج کی کرنوں کو تو مسخر کر لیا ہے اور انہیں قابو کر کے ان سے مختلف قسم کے علمی و عملی فائدے اٹھا رہا ہے لیکن اپنی زندگی کی تاریک رات میں صبح کی روشنی پیدا نہیں کر سکا ۔ سورج کی شعاعوں کو گرفتار کرنے والا اپنے اندر کی دنیا کا کھوج نہ لگا سکا ۔ اپنی معرفت حاصل نہیں کر سکا اس لیے وہ انسان نما حیوان بن گیا ۔


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button