اسلام اور مسلمانعلامہ اقبال شاعری

دنيا


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

مجھ کو بھی نظر آتی ہے یہ بوقلمونی
وہ چاند، یہ تارا، وہ پتھر، یہ نگیں ہے

معانی: بوقلمونی: رنگارنگی ۔ نگیں : نگینہ ۔
مطلب: اے شخص مجھ کو بھی دنیا کی رنگارنگی نظر آتی ہے ۔ تیری طرح میں بھی دیکھتا ہوں کہ آسمان پر چاند نکلا ہوا ہے تارے چمک رہے ہیں ۔ زمین پر اور پہاڑوں میں پتھر اور نگینے موجود ہیں ۔

دیتی ہے مری چشمِ بصیرت بھی یہ فتوے
وہ کوہ ، یہ دریا ہے، وہ گردوں ، یہ ز میں ہے

معانی: چشمِ بصیرت: دیکھنے والی آنکھ ۔ فتوے: حکم، فیصلے ۔
مطلب: میری دیکھنے والی عقلی آنکھ بھی یہ فیصلہ دیتی ہے یا یہ تمیز کرتی ہے کہ یہ پہاڑ ہے یہ دریا ہے ۔ یہ آسمان ہے اور یہ زمین ہے ۔

حق بات کو لیکن میں چھپا کر نہیں رکھتا
تو ہے، تجھے جو کچھ نظر آتا ہے ، نہیں ہے

معانی: اگرچہ وہ سب کچھ دیکھتا ہوں لیکن یہ سچ بات کہنے سے بھی نہیں رک سکتا کہ تو ہے تو یہ سب کچھ ہے ۔ تو نہیں تو کچھ بھی نہیں ہے ۔ اصل وجود تیرا ہے ۔ باقی سب کچھ تیرے وجود کی وجہ سے ہے ۔ اس لیے تو پہلے اپنے وجود کو پہچان اور پھر یہ سب کچھ دیکھ ۔


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button