پیشکش بحضور ملت اسلامیہرموز بے خودی

زانکہ تو محبوب یار ماستی


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

زانکہ تو محبوب یار ماستی

 ہمچو دل اندر کنار ماستی 

 ترجمہ

 چونکہ تو ہمارے دوست کی محبوب ہے اسی سبب سے تو دل کی طرح میرے پہلو میں ہے

 تشریح 

 یہ عبارت محبت، عقیدت، اور دوستی کے گہرے فلسفے کو بیان کرتی ہے۔ شاعر یہاں محبت کے اس اصول کو واضح کر رہا ہے کہ جو کسی عزیز کو محبوب ہو، وہ خودبخود ہمارے لیے بھی عزیز ہو جاتا ہے۔ تشریح کے مطابق:

محبوبِ دوست کا دل کے قریب ہونا:

شاعر کہتا ہے کہ چونکہ “تو” اس کے دوست کی محبوب ہے، اس لیے وہ بھی دل کی مانند اس کے پہلو میں ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کسی کے لیے عزیز ہوتا ہے، وہی ہماری محبت اور احترام کا بھی مستحق ہو جاتا ہے۔

شاعر یہاں اس رشتے کو نہایت گہرے جذبات کے ساتھ بیان کرتا ہے، جہاں دوستی کی محبت، خلوص، اور تعلق کو ایک مقدس درجہ دیا گیا ہے۔

دوست کی محبت کی وسعت:

شاعر کے نزدیک دوستی کا مطلب صرف ظاہری تعلق نہیں بلکہ اس میں وہ وسعت ہے کہ دوست کی ہر محبوب چیز خود بھی عزیز ہو جاتی ہے۔

اس فلسفے سے معلوم ہوتا ہے کہ محبت صرف کسی فرد تک محدود نہیں، بلکہ اس کی پسند، عقیدت، اور چاہتوں تک پھیل جاتی ہے۔

دل سے تشبیہ دینا:

شاعر “دل” کی علامت استعمال کر کے محبوب کو اپنے سینے میں محسوس کرتا ہے، جیسے دل جسم میں سب سے قریبی اور ضروری چیز ہوتی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ محبوبِ دوست کو وہ اپنے دل کے قریب رکھتا ہے، جیسے کوئی قیمتی شے جو وجود کا لازمی حصہ ہو۔

محبت کا فلسفہ:

شاعر یہاں محبت کی گہری حقیقت بیان کرتا ہے کہ اصل محبت وہ ہوتی ہے جو دوست کے جذبات کا بھی احترام کرے۔

یہ ایک عظیم تعلق کی علامت ہے، جہاں محبت کی قدر اور تعلق کی گہرائی ظاہر ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر:

یہ تشریح ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر ہم کسی کو دل سے چاہتے ہیں، تو ہمیں اس کی محبتوں، پسندیدگی، اور عقیدتوں کی بھی قدر کرنی چاہیے۔ حقیقی محبت میں صرف کسی فرد سے تعلق نہیں بلکہ اس کے جذبات اور وابستگیوں کی بھی عزت شامل ہوتی ہے۔

خلاصہ:

یہ عبارت محبت اور دوستی کے گہرے فلسفے کو بیان کرتی ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ چونکہ تو ہمارے دوست کی محبوب ہے، اسی وجہ سے تو ہمارے لیے بھی اتنی ہی عزیز ہے جیسے دل ہمارے جسم میں ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ سچی محبت صرف ایک فرد تک محدود نہیں رہتی، بلکہ وہ اس کی محبتوں، وابستگیوں، اور عقیدتوں تک بھی پھیل جاتی ہے، جو محبت اور دوستی کے اعلیٰ ترین درجے کی نشانی ہے۔

شارع: محمد نظام الدین عثمان


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button