پیشکش بحضور ملت اسلامیہرموز بے خودی

اے تیرا حق خاتم اقوام کرد 

 

اے تیرا حق خاتم اقوام کرد

بر تو ہر آغاز را انجام کرد

 

 ترجمہ:

. اے وہ امت کے تجھے اللہ تعالی نے خاتم الاقوام اخری قوم بنایا ہے اور تجھ پر ہر اغاز کا انجام کر دیا ہے

 تشریح:

 یہ عبارت امت مسلمہ کے منفرد اور اعلیٰ مقام کو بیان کرتی ہے، جس میں انہیں دیگر اقوام سے ممتاز کیا گیا ہے۔ شعر کے مطابق:

امت مسلمہ، آخری قوم:

اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو "خاتم الاقوام” یعنی آخری قوم کا شرف عطا کیا ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ تمہارے بعد کوئی قوم نہیں آئے گی، اور تمہیں قیامت تک کے لیے دین اسلام کا حامل بنایا گیا ہے۔

تمام آغاز کا انجام امت مسلمہ پر:

اس جملے میں بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے پہلی اقوام سے جو سلسلہ شروع کیا، اس کا اختتام امت مسلمہ پر کیا گیا۔

تمام انبیاء کی تعلیمات اور ان کے پیغام کا خلاصہ نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے مکمل کیا گیا، جو امت مسلمہ کے لیے سب سے بڑا اعزاز ہے۔

نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت:

امت مسلمہ کو سب سے بڑی سعادت نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وسیلے اور برکتوں سے حاصل ہوئی۔

یہ اعزاز قابل مبارکباد ہے، اور امت مسلمہ کو اس پر ہمیشہ فخر اور اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔

امت مسلمہ کا منفرد مقام:

یہ حقیقت امت مسلمہ کو یہ یاد دلاتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی خاص نعمت کے حامل ہیں اور انہیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا چاہیے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہونے کا مطلب ہے کہ دین اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے دنیا کے لیے ایک مثال بننا۔

مثال کے طور پر:

یہ تشریح اس بات کا شعور دلاتی ہے کہ امت مسلمہ کو اپنے عظیم مقام کو پہچاننا چاہیے اور نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں نافذ کرنا چاہیے۔ اللہ کی اس نعمت پر شکر گزاری اور فخر امت مسلمہ کا فرض ہے۔

خلاصہ:

یہ عبارت امت مسلمہ کو ان کی عظمت، ذمہ داری، اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی یاد دلاتی ہے۔ انہیں خاتم الاقوام بنایا جانا ایک غیر معمولی اعزاز ہے، اور نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہونے کا شرف ہمیشہ شکر، محبت، اور عمل کا تقاضا کرتا ہے۔

شارح: محمد نظام الدین عثمان

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button