رموز بے خودی

حرز جا کن گفتہ خیر البشر صلی اللہ علیہ والہ وسلم


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

 حرز جا کن گفتہ خیر البشر صلی اللہ علیہ والہ وسلم

 ہست شیطان از جماعت دور تر

ترجمہ:

“جو کچھ خیر البشر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے، اسے اپنے لیے حرزِ جاں بنا لے، کیونکہ شیطان جماعت سے دور بھاگتا ہے۔”

تشریح:

اقبال اس شعر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے اور اجتماعی زندگی کی برکت پر زور دے رہے ہیں۔ وہ ہمیں تلقین کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرامین کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لینا چاہیے، کیونکہ یہی دین اور دنیا کی کامیابی کی اصل کنجی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کو حرزِ جاں بنانا:

“حرزِ جاں” کا مطلب ہے کہ کسی چیز کو اپنی حفاظت اور بقا کا ذریعہ بنانا۔

اقبال فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو اپنی زندگی کا لازمی اصول بنا لینا چاہیے، کیونکہ یہی وہ راہ ہے جو دنیا و آخرت میں کامیابی کی طرف لے جاتی ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت اور ان کے احکامات ہماری زندگی میں روشنی اور ہدایت کا باعث بنتے ہیں۔

شیطان جماعت سے دور بھاگتا ہے:

شیطان ہمیشہ تنہا اور کمزور فرد کو ورغلانے کی کوشش کرتا ہے، جبکہ جو فرد جماعت (امت) کے ساتھ جڑا ہوتا ہے، وہ شیطان کے وسوسوں سے محفوظ رہتا ہے۔

اجتماعی زندگی، نیکی، خیر اور مضبوطی کا ذریعہ بنتی ہے، جبکہ تنہائی میں انسان شیطان کے حملوں کا زیادہ شکار ہو سکتا ہے۔

اسی لیے اسلام میں اجتماعی عبادات، بھائی چارہ، اور امت کے ساتھ جڑے رہنے پر بہت زور دیا گیا ہے۔

اجتماعیت اور دین کی مضبوطی:

جب کوئی فرد جماعت سے جڑا ہوتا ہے، تو وہ دین پر زیادہ مضبوطی سے عمل کر سکتا ہے۔

اسلامی تعلیمات ہمیشہ اجتماعیت، امت کے ساتھ جڑے رہنے، اور بھائی چارے کو فروغ دیتی ہیں، کیونکہ اسی میں خیر و برکت ہے۔

اقبال ہمیں یہ پیغام دے رہے ہیں کہ اگر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو مضبوطی سے تھام لیں اور امت کے ساتھ جڑے رہیں، تو شیطان ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

مثال کے طور پر:

یہ شعر ہمیں سکھاتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنا، انہیں اپنی زندگی میں شامل کرنا، اور ملت کے ساتھ جُڑے رہنا ہی شیطان کے وسوسوں سے بچنے اور دین پر ثابت قدم رہنے کا بہترین طریقہ ہے۔

خلاصہ:

اقبال اس شعر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے اور اجتماعیت کی برکت کو اپنانے کی نصیحت کرتے ہیں۔ وہ فرماتے ہیں کہ اگر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرامین کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنا لیں اور امت کے ساتھ جُڑے رہیں، تو شیطان ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ یہ شعر اجتماعی زندگی کی برکت اور دین پر مضبوطی سے عمل کرنے کے پیغام کو اجاگر کرتا ہے۔

شارع: محمد نظام الدین عثمان


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button