بر درت جانم نیاز آ وردہ است
Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

بر درت جانم نیاز آ وردہ است
ہدیہ سوز و گداز آوردہ است
ترجمہ
ہے ملت اسلامیہ تیرے در پر میری جان نیاز مندانہ آئی ہے اور سوز و گداز کا تحفہ لائی ہے
تشریح
یہ عبارت شاعر کی ملتِ اسلامیہ کے لیے عقیدت، فرمانبرداری، اور قربانی کے جذبات کو ظاہر کرتی ہے۔ شاعر اپنی ملت کے ساتھ والہانہ محبت اور جذباتی وابستگی کا اظہار کر رہا ہے۔ تشریح کے مطابق:
ملت اسلامیہ کے در پر نیازمندانہ حاضری:
شاعر کہتا ہے کہ وہ اپنی جان کے ساتھ ملتِ اسلامیہ کے در پر نیازمندی (عاجزی اور فرمانبرداری) کے ساتھ آیا ہے۔
یہ ملت کے ساتھ محبت، عقیدت، اور اخلاص کی علامت ہے۔
اس سے مراد یہ بھی ہو سکتی ہے کہ شاعر اپنی خدمات، قربانی، اور محبت کو امت کے لیے پیش کر رہا ہے۔
سوز و گداز کا تحفہ:
شاعر کہتا ہے کہ وہ ملتِ اسلامیہ کے لیے “سوز و گداز” کا تحفہ لایا ہے۔
“سوز” درد، محبت، اور تڑپ کی علامت ہے، جبکہ “گداز” نرمی، خلوص، اور قربانی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ شاعر ملتِ اسلامیہ کے لیے محبت، تڑپ، اور احساس کا ایک نذرانہ پیش کر رہا ہے، جس میں امت کی بھلائی اور ترقی کی تمنا شامل ہے۔
فرمانبرداری اور قربانی کا جذبہ:
شاعر اپنی جان کو ملتِ اسلامیہ کے لیے وقف کرنے کو تیار ہے۔
یہ جذبہ اس کی گہری وفاداری اور امت کے لیے خلوص کی عکاسی کرتا ہے۔
امت کی خدمت اور اصلاح کی خواہش:
شاعر ملت کے در پر حاضر ہو کر اپنی خدمات پیش کرنا چاہتا ہے۔
اس کا یہ پیغام ہے کہ اگر امت کو بیدار اور مضبوط بنانا ہے تو قربانی، خلوص، اور دردِ دل کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔
مثال کے طور پر:
یہ تشریح ہمیں سکھاتی ہے کہ امتِ مسلمہ کی سربلندی اور بقا کے لیے محبت، درد، اور قربانی ضروری ہے۔ صرف الفاظ کافی نہیں، بلکہ عملی جدوجہد اور اخلاص ہی امت کی ترقی کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
خلاصہ:
یہ عبارت ملتِ اسلامیہ کے لیے شاعر کی محبت، عقیدت، اور قربانی کے جذبات کو بیان کرتی ہے۔ وہ نیازمندانہ انداز میں ملت کے در پر حاضر ہوتا ہے اور خلوص، درد، اور تڑپ کا تحفہ پیش کرتا ہے۔ یہ ایک پیغام ہے کہ اگر امت کو ترقی دینی ہے تو ہمیں بھی اخلاص، قربانی، اور خدمت کے جذبے کو اپنانا ہوگا۔



