پیشکش بحضور ملت اسلامیہرموز بے خودی

پردہ رنگم شمیم نیستم


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

پردہ رنگم شمیم نیستم

 زید ہر موج نسیم نیست

 ترجمہ

 میں رنگ کا پروردہ ہوں لیکن بو نہیں ہوں میں ہر موج کا شکار بنانے والی نسیم (نرم ہوا) نہیں ہوں

 تشریح

یہ عبارت شاعر کی منفرد شناخت، مضبوطی، اور اپنی ذات کے بارے میں ایک گہرے ادراک کو ظاہر کرتی ہے۔ شاعر خود کو ایک ایسی ہستی کے طور پر پیش کرتا ہے جو نرمی اور لطافت کے باوجود کمزور یا آسانی سے قابو میں آنے والی نہیں ہے۔ تشریح کے مطابق:

رنگ کا پروردہ ہونا لیکن بُو نہ ہونا:

“رنگ کا پروردہ” ہونے کا مطلب ہے کہ شاعر خوبصورتی، لطافت، یا نفاست کا حامل ہے۔

لیکن وہ “بُو” یعنی ایک عارضی اور بکھر جانے والی شے نہیں ہے، جو لمحہ بھر میں ختم ہو جائے۔

یہ اس کے مضبوط اور پائیدار ہونے کی علامت ہے کہ وہ سطحی یا فانی چیز نہیں ہے بلکہ ایک گہری حقیقت رکھتا ہے۔

ہر موج کا شکار نہ بننے والی نسیم:

شاعر کہتا ہے کہ وہ نرم اور لطیف ہوا (نسیم) نہیں ہے، جو ہر موج کے ساتھ بہہ جائے اور آسانی سے شکار ہو جائے۔

اس کا مطلب ہے کہ وہ نرمی اور لطافت کے باوجود کمزور نہیں، بلکہ وہ ایک مضبوط، مستقل اور پائیدار شخصیت رکھتا ہے۔

وہ اپنی راہ اور اپنی شناخت کو برقرار رکھتا ہے اور حالات کے دھارے میں بہہ جانے والا نہیں ہے۔

محکم اور مستقل مزاجی:

شاعر یہاں خود کو ایک ایسی ہستی کے طور پر پیش کرتا ہے جو کسی بھی بیرونی اثر کے تحت آسانی سے نہیں جھکتی۔

وہ اپنی شناخت اور اصولوں پر قائم ہے اور کسی کی مرضی یا دباؤ میں آکر تبدیل نہیں ہوتا۔

لطافت اور مضبوطی کا امتزاج:

یہ شعر ایک زبردست پیغام دیتا ہے کہ انسان میں لطافت، خوبصورتی اور نرمی کے ساتھ ساتھ مضبوطی اور استقلال ہونا بھی ضروری ہے۔

یہ اس بات کی علامت ہے کہ انسان کو صرف جذباتی یا ظاہری پہلوؤں پر نہیں، بلکہ اپنی اندرونی طاقت اور وقار پر بھی انحصار کرنا چاہیے۔

مثال کے طور پر:

یہ تشریح ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ ظاہری خوبصورتی اور لطافت کے ساتھ ساتھ خودی، مضبوطی اور ثابت قدمی بھی ہونی چاہیے۔ ایک سچی اور کامیاب شخصیت وہی ہوتی ہے جو نرمی اور طاقت کا متوازن امتزاج رکھے۔

خلاصہ:

یہ عبارت شاعر کی خود مختاری، مضبوطی اور مستقل مزاجی کی علامت ہے۔ وہ نرمی، خوبصورتی اور نفاست کا حامل ہونے کے باوجود ایک کمزور ہستی نہیں، جو آسانی سے کسی کے قابو میں آ جائے۔ وہ اپنی شناخت، خودداری اور استحکام پر یقین رکھتا ہے، جو حقیقی کامیابی اور عظمت کی نشانی ہے۔

شارع: محمد نظام الدین عثمان


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button