از ستایش گستری بالا ترم
Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

از ستایش گستری بالا ترم
پیش ہر دیواں فرو ناید سرم
ترجمہ
میں تعریف کرنے سے بالاتر ہوں میرا سر ہر دیوان کے سامنے نہیں جھکتا
تشریح
یہ عبارت ایک خوددار اور باوقار شخصیت کے جذبات کی عکاسی کرتی ہے، جو خوشامد اور چاپلوسی سے دور رہنے پر زور دیتا ہے۔ شاعر نے اپنی خودداری اور غیرت کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے۔ تشریح کے مطابق:
تعریف سے بالاتر ہونا:
شاعر کہتا ہے کہ وہ جھوٹی تعریف اور خوشامدی رویوں سے بالاتر ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی کے آگے جھوٹی یا غیر ضروری تعریف کرکے اپنا وقار کم نہیں کرتا۔
ہر دیوان کے سامنے سر نہ جھکانا:
شاعر وضاحت کرتا ہے کہ وہ ہر کسی کے دربار یا حکمرانوں کے سامنے سر نہیں جھکاتا۔
یہ اس بات کی علامت ہے کہ وہ صرف اللہ کے سامنے جھکتا ہے اور انسانوں کے سامنے غلامی کو قبول نہیں کرتا۔
مغربی تہذیب اور جھوٹی تعریف سے الگ رہنا:
شاعر مغربی اقوام اور ان کی جھوٹی شان و شوکت کی تعریف کرنے سے خود کو الگ اور بالاتر سمجھتا ہے۔
وہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ مغربی حکمرانوں یا ان کے اقدار کو خوش کرنے کے لیے جھکنا ایک خوددار شخص کے شایان شان نہیں۔
غیرت اور خودداری کا اظہار:
شاعر نے یہ پیغام دیا ہے کہ حقیقی وقار اور عزت اسی میں ہے کہ انسان اپنے اصولوں پر قائم رہے اور دنیاوی طاقتوں یا حکمرانوں کے آگے اپنی خودداری قربان نہ کرے۔
یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ عزت نفس اور غیرت سب سے قیمتی ہیں۔
کسی چیز کی طلب نہ ہونا:
شاعر مزید کہتا ہے کہ وہ حکمرانوں یا شاہی دربار سے کسی چیز کی طلب نہیں رکھتا، اس لیے وہ ان کے سامنے جھکنے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کرتا۔
یہ رویہ اس کی خود مختاری اور آزادی کی علامت ہے۔
مثال کے طور پر:
یہ تشریح ہمیں سکھاتی ہے کہ خوشامد اور غلامی سے بچ کر اپنی عزت اور خودداری کو برقرار رکھنا ایک باوقار انسان کی پہچان ہے۔ انسان کو اصولوں پر قائم رہنا چاہیے اور دنیاوی لالچ یا خوف کے آگے جھکنا نہیں چاہیے۔
خلاصہ:
یہ عبارت خودداری، غیرت، اور آزادی کی عکاسی کرتی ہے۔ شاعر خوشامدی رویے اور حکمرانوں کے سامنے سر جھکانے کو اپنے وقار کے خلاف سمجھتا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ حقیقی عزت نفس اسی میں ہے کہ انسان اپنے اصولوں اور خودمختاری کو برقرار رکھے۔