پیشکش بحضور ملت اسلامیہرموز بے خودی

اے مثال انبیاء پاکان تو

اے مثال انبیاء پاکان تو

 ہمگر دولہا جگر چاکان تو

 ترجمہ

 اے وہ امت!  کہ تیرے پاک بازو کی مثال انبیاء جیسی ہے. اے وہ امت! کہ تیرا جگر چاک کرنے والے بھی دل جوڑنے والے ہیں.

 تشریح:

یہ عبارت امت مسلمہ کے اعلیٰ مقام، عظمت، اور ان کے کردار کی خصوصیات کو بیان کرتی ہے۔ شعر کے مطابق:

امت مسلمہ کی انبیاء جیسی مثال:

یہاں امت مسلمہ کو انبیاء کرام جیسی صفات سے تشبیہ دی گئی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ امت مسلمہ کو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہونے کا شرف عطا کیا ہے، جو انبیاء کی پیروی کرنے والے اور ان کے نقش قدم پر چلنے والے ہیں۔

امت مسلمہ کو روحانی بلندی اور عظمت کا مقام عطا کیا گیا ہے، جو انہیں دیگر اقوام سے ممتاز کرتا ہے۔

دل جوڑنے والے اور قربانی کا جذبہ:

دوسرے حصے میں امت مسلمہ کی قربانی اور محبت کو بیان کیا گیا ہے۔

شاعر کہتے ہیں کہ وہ لوگ جو امت مسلمہ کا جگر چاک کرتے ہیں، یعنی وہ تکلیف برداشت کرتے ہیں، لیکن ان کا ہر عمل دلوں کو جوڑنے کے لیے ہوتا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ امت مسلمہ کے اعمال صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ہیں، چاہے وہ دکھ برداشت کریں یا قربانی دیں۔

امت مسلمہ کا منفرد مقام:

امت مسلمہ کو یہ سعادت حاصل ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے لیے جینے والے اور دوسروں کے دلوں میں محبت پیدا کرنے والے ہیں۔

یہ وصف کسی اور قوم کو نصیب نہیں ہوا، اور یہ ان کے اللہ کے ساتھ خاص تعلق اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت ہونے کی وجہ سے ہے۔

مثال کے طور پر:

یہ تشریح ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ امت مسلمہ کو اپنے عظیم مقام کو پہچاننا چاہیے اور اپنی زندگی کو اللہ کی رضا کے مطابق گزارنا چاہیے۔ ہر عمل کو اللہ کے لیے خاص کرنا اور دلوں کو جوڑنے کا سبب بننا امت مسلمہ کی ذمہ داری ہے۔

خلاصہ:

یہ عبارت امت مسلمہ کے روحانی مقام اور کردار کی بلندی کو بیان کرتی ہے۔ امت مسلمہ کو انبیاء جیسی صفات کا حامل قرار دیا گیا ہے اور اس کے اعمال کو اللہ کی رضا اور محبت کا ذریعہ کہا گیا ہے۔ یہ الفاظ امت مسلمہ کو ان کے کردار، ذمہ داری، اور عظمت کا شعور دلاتے ہیں۔

 

شارح: محمد نظام الدین عثمان

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button