پیشکش بحضور ملت اسلامیہرموز بے خودی

عشق تا طرح فغاں در سینہ ریخت


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

عشق تا طرح فغاں در سینہ ریخت 

 آتش او از دلم آئینہ زیخت

 ترجمہ

  جب سے عشق نے میرے سینے میں فریاد فغا پیدا کی ہے اس کی اگ نے میرے دل کو شیشہ بنا دیا ہے

 تشریح

 یہ شعر عشق کی شدت، اس کے اندرونی اثرات، اور اس کی پاکیزگی پر روشنی ڈالتا ہے۔ شاعر نے عشق کو ایک ایسی قوت کے طور پر پیش کیا ہے جو نہ صرف درد اور فریاد پیدا کرتی ہے بلکہ دل کو آئینے کی طرح شفاف اور چمکدار بنا دیتی ہے۔ تشریح کے مطابق:

عشق کی فریاد اور تڑپ:

شاعر کہتا ہے کہ جب سے عشق نے اس کے سینے میں فریاد و فغاں پیدا کی ہے، یعنی جب سے عشق نے اس کے دل میں اضطراب اور تڑپ بھر دی ہے، تب سے اس کی زندگی بدل گئی ہے۔

فریاد اور فغاں عشق کی گہرائی اور شدت کی علامت ہے، جو عاشق کے دل کو مسلسل متاثر کرتی ہے۔

عشق کی آگ کا اثر:

شاعر عشق کو ایک جلتی ہوئی آگ سے تشبیہ دیتا ہے، جو دل کو جلا کر ایک آئینے میں تبدیل کر دیتی ہے۔

یہ آگ صرف جلانے کا کام نہیں کرتی، بلکہ دل کو اتنا صاف اور شفاف کر دیتی ہے کہ وہ ایک آئینے کی طرح بن جاتا ہے۔

دل کا آئینہ بن جانا:

عشق کی آگ دل کو آئینہ بنا دیتی ہے، یعنی وہ دل کو ہر قسم کے زنگ اور غبار سے پاک کر دیتی ہے، اور وہ سچائی کو پہچاننے کے قابل ہو جاتا ہے۔

آئینہ شفافیت، خود شناسی، اور حقیقت کی پہچان کا استعارہ ہے۔

عشق کی شدت عاشق کو دنیا کی حقیقتوں سے روشناس کراتی ہے اور اسے اپنے نفس، اپنی خواہشات، اور اپنی کمزوریوں کو دیکھنے کے قابل بناتی ہے۔

عشق کا تزکیہ (پاکیزگی) کا ذریعہ ہونا:

عشق ایک ایسی آگ ہے جو انسان کو نکھارتی ہے، اس کے اندر کی آلائشوں کو ختم کرتی ہے، اور اسے شفاف بناتی ہے۔

یہ عشق مادی بھی ہو سکتا ہے اور روحانی بھی، لیکن دونوں صورتوں میں یہ دل کو پاک کرنے اور حقیقت کے قریب کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔

مثال کے طور پر:

یہ تشریح ہمیں سکھاتی ہے کہ عشق صرف خوشی اور راحت کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا راستہ ہے جس میں فریاد، تڑپ، اور جلنے کا عمل ہوتا ہے، اور یہی چیز عاشق کو ایک بہتر، پاکیزہ، اور خود شناس انسان بناتی ہے۔

خلاصہ:

یہ شعر عشق کی تڑپ، اس کے اثرات، اور دل کی پاکیزگی پر زور دیتا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ عشق نے میرے سینے میں فغاں پیدا کی اور اس کی آگ نے میرے دل کو آئینے کی طرح شفاف بنا دیا۔ عشق انسان کے اندرونی زنگ کو ختم کر کے اسے حقیقت کے قریب لے آتا ہے اور اسے اپنی ذات کی پہچان عطا کرتا ہے۔

شارع: محمد نظام الدین عثمان


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button