درسکوت نیم شب نالاں بدم
Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

درسکوت نیم شب نالاں بدم
عالم اندر خواب ومن گریاں بدم
ترجمہ:
“میں نصف شب کو سکوت میں نالہ ہائے زار کرتا تھا، دنیا سو رہی ہوتی ہے اور میں گریہ کر رہا ہوتا ہوں۔”
تشریح:
یہ شعر ایک گہرے روحانی تجربے، تنہائی میں اللہ سے مناجات، اور سچے دل سے دعا و فریاد کی کیفیت کو بیان کرتا ہے۔ اقبال رات کی خاموشی میں اپنی دعا اور آہ و زاری کا ذکر کرتا ہے، جو اس کے اندرونی درد اور روحانی جستجو کا اظہار ہے۔ تشریح کے مطابق:
نصف شب کا سکوت اور گریہ و زاری:
اقبال کہتا ہے کہ وہ آدھی رات کو جب ہر طرف سکون اور خاموشی چھائی ہوتی ہے، تب وہ اللہ کے حضور آہ و زاری کرتا ہے۔
“نالہ ہائے زار” یعنی رونے اور فریاد کرنے کی علامت ہے، جو دل کی بے قراری اور اللہ کے حضور سچی تڑپ کو ظاہر کرتی ہے۔
اس وقت دنیا غفلت کی نیند میں ہوتی ہے، لیکن شاعر جاگ کر اپنے دل کی کیفیت کو بیان کر رہا ہوتا ہے۔
تنہائی میں اللہ سے مناجات:
اقبال کی یہ کیفیت ایک سچے عاشق کی علامت ہے، جو دنیا سے بے نیاز ہو کر صرف اللہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔
آدھی رات کا وقت دعا اور عبادت کے لیے سب سے زیادہ مؤثر مانا جاتا ہے، کیونکہ اس وقت بندہ اور اللہ کے درمیان قربت زیادہ ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا اور فریاد:
اقبال کہتا ہے کہ وہ اس وقت گریہ کرتا ہے، یعنی اپنی مشکلات، درد، اور حاجات کو اللہ کے سامنے پیش کرتا ہے۔
یہ اللہ کی رحمت کو پکارنے اور دعا کی قبولیت کی امید کا اظہار ہے۔
دنیا کی نیند اور شاعر کی بیداری:
اقبال ایک منفرد کیفیت میں ہے جہاں دنیا سو رہی ہے، یعنی لوگ دنیاوی معاملات میں مشغول ہیں، لیکن وہ جاگ کر اللہ سے اپنا تعلق جوڑ رہا ہے۔
یہ دنیا کی حقیقت اور آخرت کی فکر کا ایک نمایاں تضاد ہے، جہاں عام لوگ دنیا کی مستی میں غافل ہیں، جبکہ ایک عاشقِ حقیقی اللہ کے حضور فریاد میں مصروف ہے۔
مثال کے طور پر:
یہ تشریح ہمیں سکھاتی ہے کہ تنہائی میں اللہ سے مانگنا، آہ و زاری کرنا، اور سچے دل سے دعا کرنا سب سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ سچی تڑپ اور خلوص کے ساتھ مانگی گئی دعا ہمیشہ اثر رکھتی ہے۔
خلاصہ:
یہ شعر رات کے سکوت میں اللہ کے حضور گریہ و زاری، روحانی طلب، اور سچی دعا کی عکاسی کرتا ہے۔ اقبال کہتا ہے کہ جب دنیا سو رہی ہوتی ہے، وہ اللہ کے سامنے آہ و زاری کرتا ہے تاکہ اس کی دعا قبول ہو جائے۔ یہ شعر بندے اور اللہ کے درمیان محبت، تڑپ، اور قربت کا ایک بہترین اظہار ہے۔