پیشکش بحضور ملت اسلامیہرموز بے خودی

از پئے قوم ز خود نامحرمے 


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

از پئے قوم ز خود نامحرمے 

 خواستم از حق حیات محکمے 

ترجمہ:

“میں نے اس قوم کے لیے، جو کہ خود سے ناواقف ہو چکی ہے، اللہ تعالیٰ سے مضبوط زندگی کی دعا مانگی ہے۔”

تشریح:

یہ شعر امت مسلمہ کی موجودہ حالت، اس کی بھولی ہوئی عظمت، اور اقبال کی امت کے لیے دعائے خیر کی عکاسی کرتا ہے۔ اقبال امت مسلمہ کی بیداری اور اس کے کھوئے ہوئے وقار کو واپس لانے کی دعا مانگتا ہے۔ تشریح کے مطابق:

قوم کا اپنی حقیقت سے ناواقف ہونا:

اقبال اس بات کا اظہار کر رہا ہے کہ امت مسلمہ اپنی خوبیوں، صلاحیتوں، اور اصل مقام کو بھول چکی ہے۔

یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ وہ قوم جو کبھی دنیا کی رہنمائی کرتی تھی، آج اپنی پہچان اور مقام سے بے خبر ہو چکی ہے۔

امت مسلمہ کا اعلیٰ رتبہ اور ماضی کی شان:

اقبال یہ پیغام دیتا ہے کہ امت مسلمہ کبھی ایک عظیم قوم تھی، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وہ اپنی عظمت اور صلاحیتوں کو فراموش کر بیٹھی ہے۔

اسے یاد دلایا جا رہا ہے کہ اس کا اصل مقام کتنا اعلیٰ تھا اور وہ دنیا کی ایک عظیم طاقت ہوا کرتی تھی۔

اللہ تعالیٰ سے مضبوط زندگی کی دعا:

اقبال امت مسلمہ کے لیے اللہ سے ایک مضبوط اور پائیدار زندگی کی دعا مانگتا ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ امت پھر سے بیدار ہو، اپنی کھوئی ہوئی عظمت کو واپس حاصل کرے اور مضبوطی کے ساتھ دنیا میں اپنا مقام بحال کرے۔

امت کی دوبارہ بیداری اور ترقی کی خواہش:

اقبال کی دعا اس خواہش کا اظہار ہے کہ امت اپنی کمزوریوں پر قابو پائے، تعلیم، علم، اتحاد، اور ترقی کی طرف گامزن ہو، اور ایک بار پھر دنیا میں اپنی عظمت کو بحال کرے۔

وہ اللہ تعالیٰ سے دعا کر رہا ہے کہ امت کو شعور، خود اعتمادی، اور مضبوطی عطا ہو تاکہ وہ اپنی کھوئی ہوئی شان و شوکت کو دوبارہ حاصل کر سکے۔

مثال کے طور پر:

یہ تشریح ہمیں سکھاتی ہے کہ ایک قوم جب اپنی پہچان، صلاحیتوں، اور ماضی کی عظمت کو بھول جاتی ہے، تو وہ زوال پذیر ہو جاتی ہے۔ لیکن اگر وہ اپنی تاریخ اور مقام کو یاد رکھے اور اس کی بحالی کی کوشش کرے، تو وہ دوبارہ مضبوط ہو سکتی ہے۔

خلاصہ:

یہ شعر امت مسلمہ کی کھوئی ہوئی شناخت، اس کی ناواقفیت، اور اس کے لیے اقبال کی دعا کو بیان کرتا ہے۔ اقبال اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہے کہ امت مسلمہ کو ایک بار پھر مضبوط، باوقار، اور ترقی یافتہ زندگی عطا ہو، تاکہ وہ اپنے عظیم مقام کو دوبارہ حاصل کر سکے۔ یہ پیغام بیداری، خود شناسی، اور ترقی کی کوشش پر زور دیتا ہے۔

شارع: محمد نظام الدین عثمان


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button