پیشکش بحضور ملت اسلامیہرموز بے خودی

مثل گل ازھم شگافم سینہ را


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

مثل گل ازھم شگافم سینہ را

 پیش تو آ ویزم ای آ ئینہ را

 ترجمہ

میں پھولوں کی مثل اپنے سینے کو چیر کر اس آئینے کو تیرے سامنے پیش کرتا ہوں۔”

تشریح:

یہ شعر شاعر کی انتہائی درجہ کی محبت، خلوص، اور بے خودی کو ظاہر کرتا ہے۔ شاعر نے اپنے جذبات کو پھول اور آئینے کی تشبیہوں کے ذریعے انتہائی خوبصورتی سے بیان کیا ہے۔ تشریح کے مطابق:

پھولوں کی مانند سینہ چیرنا:

شاعر کہتا ہے کہ وہ پھولوں کی طرح اپنے سینے کو چیر کر اپنے دل کو ظاہر کرتا ہے۔

“پھول” لطافت، نرمی، اور فطری حسن کی علامت ہے، اور یہاں شاعر نے اپنی محبت اور قربانی کی شدت کو بیان کرنے کے لیے اس کا استعمال کیا ہے۔

یہ اظہار اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ جیسے پھول کھلتا ہے، ویسے ہی شاعر محبت اور خلوص میں خود کو کھول کر مکمل طور پر محبوب کے سامنے پیش کر رہا ہے۔

دل کے آئینے کو پیش کرنا:

شاعر اپنے سینے کے آئینے کو محبوب کے سامنے پیش کرتا ہے، یعنی وہ اپنی محبت میں اتنا سچا اور خالص ہے کہ وہ اپنی تمام تر حقیقت کو بغیر کسی بناوٹ کے ظاہر کرنے کے لیے تیار ہے۔

“آئینہ” شفافیت، سچائی، اور بے ساختہ محبت کی علامت ہے، جو شاعر کے بے ریا جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔

اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ شاعر چاہتا ہے کہ محبوب اس کے دل کو بغیر کسی پردے کے دیکھے اور اس کے سچے جذبات کو سمجھے۔

محبت میں فنا ہونے کا تصور:

شاعر کا یہ عمل عشق میں خود کو مکمل طور پر نچھاور کرنے کی نشانی ہے۔

وہ اپنے اندر کوئی پوشیدہ چیز نہیں رکھنا چاہتا اور اپنی محبت میں مکمل طور پر کھل کر سامنے آنا چاہتا ہے۔

یہ جذبہ صوفیانہ عشق اور خالص محبت کی انتہا کو ظاہر کرتا ہے، جہاں عاشق اپنی حقیقت کو مکمل طور پر محبوب کے سامنے رکھ دیتا ہے۔

محبت کی پاکیزگی اور خلوص:

یہ شعر محبوب کے سامنے مکمل طور پر کھل جانے، ہر راز کو فاش کرنے، اور بے ساختہ محبت کی معراج کو بیان کرتا ہے۔

شاعر اس بات کو ثابت کرنا چاہتا ہے کہ اس کی محبت میں کوئی دھوکہ، جھوٹ یا خود غرضی نہیں، بلکہ وہ ایک کھلا آئینہ ہے جو ہر چیز کو ظاہر کر دیتا ہے۔

مثال کے طور پر:

یہ شعر ہمیں سکھاتا ہے کہ حقیقی محبت میں پردے نہیں ہوتے، بلکہ عاشق کا دل ایک کھلے آئینے کی طرح ہوتا ہے، جو محبوب کے سامنے ہر حقیقت ظاہر کر دیتا ہے۔

خلاصہ:

یہ شعر محبت کی انتہا، خلوص، اور بے ساختگی کو بیان کرتا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ وہ اپنے سینے کو پھول کی طرح چیر کر اپنے دل کے آئینے کو محبوب کے سامنے پیش کر رہا ہے، یعنی وہ اپنی محبت میں مکمل طور پر سچا، شفاف، اور بے لوث ہے۔ یہ عشق میں فنا ہونے اور محبوب کے سامنے اپنی حقیقت کو مکمل طور پر ظاہر کرنے کی بہترین مثال ہے۔

شارع: محمد نظام الدین عثمان


Deprecated: preg_split(): Passing null to parameter #3 ($limit) of type int is deprecated in /home/u500905684/domains/urdupoetrylibrary.com/public_html/wp-content/themes/jannah/framework/functions/post-functions.php on line 805

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button