پیشکش بحضور ملت اسلامیہرموز بے خودی

طرح عشق انداز اندر جان خویش

طرح عشق انداز اندر جان خویش

 تازہ کن با مصطفی (ص) پیمان خویش

 ترجمہ

 اپنے عشق کی بنیاد اپنی جان کے اندر قائم کرو اور مصطفی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ اپنے عہد و پیمان کی تجدید کرو.

 تشریح

اس جملے میں ایک گہری روحانی ہدایت دی گئی ہے۔ یہاں "عشق” سے مراد ایک ایسا خالص جذبہ ہے جو انسان کے دل کی گہرائیوں سے نکلتا ہے۔ شعر کے مطابق:

عشق کی بنیاد اندرونی طور پر قائم کرنا:

انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے عشق کو بیرونی دکھاوے یا مادی چیزوں پر منحصر نہ کرے، بلکہ اس کی جڑیں اپنی روح اور دل کی گہرائیوں میں پختہ کرے۔

اگر عشق کی بنیاد اندرونی طور پر مضبوط ہو گی تو اس کی عمارت (محبت، تعلق، اور روحانی وابستگی) انسان کے وجود کے اندر ہی تعمیر ہو گی۔

مصطفی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عہد و پیمان کی تجدید:

اس کا مطلب ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی محبت اور وفاداری کو بار بار یاد کریں اور اسے اپنی زندگی میں عملاً نافذ کریں۔

یہ تجدید انسان کو روحانی طور پر مضبوط بناتی ہے اور اسے دینِ اسلام کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کی ترغیب دیتی ہے۔

مثال کے طور پر:

یہ نصیحت اس بات کی یاد دہانی کراتی ہے کہ عشق اور ایمان کی اصل طاقت دل کے اندر ہوتی ہے۔ جب انسان اندر سے مضبوط ہو گا تو وہ بیرونی دنیا میں بھی ثابت قدم رہ سکے گا۔ اس کے علاوہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ محبت کا تعلق انسان کو دین اور دنیا دونوں میں کامیاب بناتا ہے۔

خلاصہ:

یہ عبارت ہمیں سکھاتی ہے کہ ہماری روحانی زندگی کی بنیاد ہماری اپنی ذات کے اندر ہونی چاہیے اور اس بنیاد کو مضبوط رکھنے کے لیے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلق اور وعدوں کو یاد رکھنا چاہیے۔

شارع: محمد نظام الدین عثمان

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button