پیشکش بحضور ملت اسلامیہرموز بے خودی

 رمز سوز اموز از پروانہ

 رمز سوز اموز از پروانہ

 در شرر تعمیر کن کا شانہ

 ترجمہ

 سوز کے رموز پروانے سے سیکھو اور شعلوں میں اپنا کاشانہ تعمیر کرو.

تشریح

 یہ عبارت گہرے فلسفی پیغام کو بیان کرتی ہے، جس میں قربانی، جدوجہد، اور خود کو ایک اعلیٰ مقصد کے لیے وقف کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ شعر کے مطابق:

پروانے سے سوز کے رموز سیکھنا:

پروانہ شمع کے گرد گھومتا ہے اور اپنے عشق کی انتہا میں جل کر فنا ہو جاتا ہے۔

یہاں پروانے کی قربانی کو ایک مثال کے طور پر پیش کیا گیا ہے، کہ انسان کو بھی اپنے مقصد کے لیے اسی طرح کا جذبہ، لگن، اور قربانی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

شعلوں میں کاشانہ تعمیر کرنا:

شعلے مصیبتوں، مشکلات، اور چیلنجز کی علامت ہیں۔

شاعر انسان کو یہ پیغام دیتا ہے کہ وہ ان مشکلات کو نہ صرف قبول کرے بلکہ ان کے درمیان اپنی زندگی کو سنوارے اور مقصد کو حاصل کرے۔

قربانی اور مقصد کے لیے جینا:

پروانے کی طرح انسان کو بھی اپنے مقصد کے لیے خود کو قربان کرنے اور تکالیف کو سہنے کی ہمت پیدا کرنی چاہیے۔

شعلوں میں کاشانہ تعمیر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ مشکلات ہی ترقی اور کامیابی کا راستہ ہیں۔

استقامت اور عشق کا سبق:

پروانے کا جلنا انسان کو عشق، استقامت، اور قربانی کا سبق دیتا ہے۔

یہ پیغام دیتا ہے کہ عظیم مقاصد صرف اسی وقت حاصل ہوتے ہیں جب انسان اپنے آرام اور خوف کو ترک کر دے۔

مثال کے طور پر:

یہ شعر ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ زندگی میں مشکلات سے گھبرانے کے بجائے، انہیں قبول کرتے ہوئے ان کے درمیان اپنی کامیابی کا راستہ تلاش کرنا چاہیے، جیسے پروانہ شمع کے شعلوں میں جل کر اپنی وفا کا ثبوت دیتا ہے۔

خلاصہ:

یہ عبارت انسان کو قربانی، استقامت، اور مشکلات کو قبول کرنے کا درس دیتی ہے۔ پروانے کی مثال کے ذریعے یہ سکھایا گیا ہے کہ عظیم مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے جدوجہد اور مشکلات کے درمیان اپنی جگہ بنانا ہی اصل کامیابی ہے۔

شارع: محمد نظام الدین عثمان

محمد نظام الدین عثمان

نظام الدین، ملتان کی مٹی سے جڑا ایک ایسا نام ہے جو ادب اور شعری ثقافت کی خدمت کو اپنا مقصدِ حیات سمجھتا ہے۔ سالوں کی محنت اور دل کی گہرائیوں سے، انہوں نے علامہ اقبال کے کلام کو نہایت محبت اور سلیقے سے جمع کیا ہے۔ ان کی یہ کاوش صرف ایک مجموعہ نہیں بلکہ اقبال کی فکر اور پیغام کو نئی نسل تک پہنچانے کی ایک عظیم خدمت ہے۔ نظام الدین نے اقبال کے کلام کو موضوعاتی انداز میں مرتب کیا ہے تاکہ ہر قاری کو اس عظیم شاعر کے اشعار تک باآسانی رسائی ہو۔ یہ کام ان کے عزم، محبت، اور ادب سے گہری وابستگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے دیگر نامور شعرا کے کلام کو بھی یکجا کیا ہے، شاعری کے ہر دلدادہ کے لیے ایک ایسا وسیلہ مہیا کیا ہے جہاں سے وہ اپنے ذوق کی تسکین کر سکیں۔ یہ نہ صرف ایک علمی ورثے کی حفاظت ہے بلکہ نظام الدین کی ان تھک محنت اور ادب سے محبت کا وہ شاہکار ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button